سوال
بدعت کیا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بدعت کی وضاحت سے پہلے ضروری ہے کہ سنت کی تعریف بھی بیان کر دی جائے کیونکہ سنت کا تعلق افعال سے ہے، جبکہ بدعت کا تعلق ترک سے ہے۔ عمل کرنے کو ترک پر ترجیح حاصل ہے۔ مزید یہ کہ سنت کی تعریف کے ساتھ ہی بدعت کی حقیقت بھی نمایاں ہو جاتی ہے۔
سنت کی تعریف
لغوی معنی
عربی زبان میں "سنت” اس نشاندہ راستے کو کہا جاتا ہے جس پر چلا جا سکے۔ اس کی جمع "سنن” ہے۔
شرعی معنی
شریعت کی اصطلاح میں سنت اس عمل کو کہتے ہیں جو رسول اکرم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنی امت کے لیے مشروع قرار دیا ہو تاکہ وہ آداب و فضائل کے اعلیٰ اعمال کو اپنائیں اور خیر و نیکی کے راستوں سے کمال و سعادت حاصل کریں۔
◄ اگر رسول اللہ ﷺ نے کسی عمل کو لازم اور اس پر پابندی کا حکم دیا ہو تو وہ سنت واجبہ کہلاتی ہے، جس کا ترک مسلمان کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
◄ اگر آپ ﷺ نے کسی عمل کا حکم نہ دیا لیکن اسے اختیار فرمایا تو وہ سنت مستحبہ ہے، جس کے کرنے والے کو ثواب ہے اور چھوڑنے والے پر کوئی عذاب نہیں۔
سنت کے طریقے
◄ نبی کریم ﷺ نے اپنی قول، فعل اور تقریر سے کئی سنتیں جاری فرمائیں۔
◄ اگر آپ ﷺ نے کوئی عمل کیا اور اس پر پابندی کی تو وہ امت کے لیے سنت بن گیا۔
▪ مثال: آپ ﷺ نے پے در پے روزے رکھے اور رات کو افطار نہ کیا، مگر یہ آپ ﷺ کی خصوصیات میں سے تھا، لہذا امت کے لیے سنت نہ ہوا۔
◄ اگر آپ ﷺ نے کوئی چیز دیکھی یا سنی اور منع نہ فرمایا تو وہ تقریری سنت کہلائے گی۔
▪ لیکن اگر یہ عمل بار بار نہ ہو تو سنت نہیں ہوگا کیونکہ سنت میں تکرار ضروری ہے۔
▪ مثال: ایک عورت نے نذر مانی کہ اگر رسول اللہ ﷺ سفر سے بخیریت لوٹ آئے تو آپ ﷺ کی قبر پر دف بجائے گی۔ آپ ﷺ نے منع نہ فرمایا مگر چونکہ یہ عمل دوبارہ نہ دہرایا گیا، اس لیے سنت نہ بن سکا۔
◄ اگر آپ ﷺ نے بار بار کسی عمل کو کیا تو وہ تمام مسلمانوں کے لیے سنت بن گیا۔
▪ مثال: فرض نماز کے بعد آپ ﷺ کا لوگوں کی طرف رخ کر کے بیٹھنا۔
◄ اگر صحابہ نے بار بار کوئی عمل کیا اور آپ ﷺ نے منع نہ فرمایا تو وہ سنت بن گیا۔
▪ مثال: جنازے کے آگے یا پیچھے چلنا۔
خلفائے راشدین کی سنت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ بَعْدِي عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ))
(ترمذی، ابو داؤد، وقال صحیح)
’’تم پر میری سنت اور میرے بعد آنے والے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت لازم ہے، اسے مضبوطی سے تھام لو۔‘‘
بدعت کی تعریف
بدعت، سنت کے برعکس ہے۔ یہ لفظ "ابتداع الشیء” سے ماخوذ ہے یعنی کسی ایسی چیز کو پیدا کرنا جس کی پہلے کوئی مثال نہ ہو۔ شریعت کی اصطلاح میں بدعت وہ عبادت، عمل یا عقیدہ ہے جسے نہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں مشروع کیا اور نہ ہی رسول اللہ ﷺ نے اپنی زبان سے اس کا حکم دیا۔
آسان الفاظ میں:
"ہر وہ عقیدہ، قول یا عمل جو اللہ کے قریب ہونے کی نیت سے کیا جائے، لیکن اس کی اصل نہ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں ہو اور نہ صحابہ کرام کے دور میں، تو وہ بدعت ہے۔ چاہے اس پر نیکی یا اطاعت کا لیبل لگا دیا جائے۔”
بدعت کی اقسام اور مثالیں
1. اعتقادی بدعت
◄ بعض لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ بزرگوں کی ایک خفیہ حکومت ہے جو لوگوں کے معاملات چلاتی ہے۔
◄ ان کو "قطب” اور "ابدال” کہا جاتا ہے اور ان سے استغاثہ کیا جاتا ہے جیسے: "یَا رِجَالَ الدِّیْوَانِ” یا "یَا اَھْلَ التَّصْرِیفِ”۔
◄ قبروں والے بزرگوں کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھنا اور ان کی روحوں سے سفارش مانگنا۔
◄ یہ عقیدہ کہ اولیاء زندہ یا مردہ، غیب جانتے ہیں اور لوح محفوظ کو دیکھ لیتے ہیں۔
◄ ان کے نام پر قربانی، عرس اور محافل سماع کا اہتمام کرنا۔
یہ سب اعتقادی بدعات شرک اکبر ہیں اور نہ نبی ﷺ کے زمانے میں تھیں، نہ صحابہ اور نہ ہی خیرالقرون میں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((خَیْرُ الْقُرُوْنِ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُوْنَھُم)) (متفق علیہ)
2. قولی بدعت
◄ دعا کرتے وقت اللہ سے کسی کے جاہ و مرتبے یا حق کے وسیلے سے مانگنا۔
◄ اس بدعت کو اتنا عظیم سمجھا جاتا ہے کہ اس کے انکار کرنے والے کو دین سے خارج اور اولیاء کا گستاخ کہا جاتا ہے۔
◄ حالانکہ اس کا وجود نہ عہد رسالت میں تھا اور نہ ہی سلف صالحین کے دور میں۔
◄ ایک اور مثال: صوفیاء کے حلقوں میں "ھو، ھو” یا "اللہ ھو” کا بار بار چیخنا اور بے خود ہو جانا۔
▪ اس حالت میں بعض اوقات وہ کفریہ جملے کہہ دیتے ہیں یا اپنے بھائی کو قتل بھی کر ڈالتے ہیں۔
◄ قوالی میں طبلے اور گانے کے ساتھ اشعار پڑھنا بھی قولی بدعت کی مثال ہے۔
یہ سب بدعات اسلام میں دشمنان دین کے ذریعے داخل کی گئیں تاکہ مسلمانوں کو نفع مند اعمال سے ہٹا کر فضول کاموں میں مشغول کر دیا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب