بدعتی حافظ اور عالم دین کی امامت کا مسئلہ
فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ، جلد 1، ص 244

سوال

ایک دیہات میں دو حافظ قرآن ہیں، جو علم دین سے ناواقف اور بدعتی رسومات کے پابند ہیں۔ دوسری طرف ایک عالم دین ہیں، جو متبع سنت ہیں اور عوام نے انہیں امام مقرر کیا ہوا ہے، اور وہ بارہ سال سے امامت کر رہے ہیں۔ اب جاہل حافظ عوام کو اکسا کر خود امامت حاصل کرنا چاہتے ہیں، اور فیصلہ ہوا ہے کہ تین نمازیں حافظ اور دو نمازیں عالم پڑھائیں گے۔ ایسی صورت میں کیا عالم دین کی نماز بدعتی حافظ کے پیچھے درست ہو گی، جبکہ گاؤں کی اکثریت حافظ صاحب کے اعمال پر معترض ہے؟

جواب

عالم باعمل کا درجہ بہت بڑا ہے اور امامت کے لیے وہی موزوں ہیں۔ دیہات کے لوگوں کو تعصب اور ضد چھوڑ کر عالم دین پر اتفاق کر لینا چاہیے، خاص طور پر جب اکثریت بھی عالم دین پر راضی ہے۔ متبع سنت کی نماز دائمی طور پر فاسق یا بدعتی کے پیچھے نہیں ہوتی۔ اس لیے عالم دین کو حافظ صاحب کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے، کیونکہ بدعتی اور غلط اعمال والے امام کی اقتداء میں نماز درست نہیں ہوتی۔

(اہل حدیث سوہدرہ، جلد نمبر ۱۵، شمارہ نمبر ۱۹)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے