بانجھ بکری کی قربانی کا شرعی حکم
سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بانجھ بکری کی قربانی شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احادیث کی کتب میں قربانی کے جانوروں کے عیوب کی تفصیل موجود ہے، لیکن ان تفصیلات میں عقیم یعنی بانجھ پن کو عیب کے طور پر بیان نہیں کیا گیا۔
لہٰذا، بانجھ بکری کی قربانی شرعاً جائز ہے، اور اس بارے میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہونا چاہیے۔
علمائے کرام اس مسئلے میں بانجھ جانور کی قربانی کے جواز کے قائل ہیں۔
مفتی عزیز الرحمن دیوبندی کا فتویٰ:
مفتی عزیز الرحمن دیوبندی فرماتے ہیں:
بانجھ جانور کی قربانی درست ہے۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند : جلد 1، صفحہ 74)
بانجھ بکری کے گوشت کے متعلق ایک اضافی نکتہ:
ہمارے نزدیک جس طرح خصی جانور کا گوشت غیر خصی جانور کے گوشت سے زیادہ لذیذ اور مرغوب ہوتا ہے، اسی طرح:
✿ بانجھ بکری کا گوشت
✿ عام بکری کے گوشت کی نسبت
✿ زیادہ بہتر اور مطغلہ فاکے (یعنی اچھی غذا کے ساتھ تیار کیا گیا)
✿ مزیدار ہوتا ہے۔
لہٰذا، بانجھ بکری کی قربانی میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہونا چاہیے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب