والدین بچیوں کو بغیر ضرورت کے گھر سے باہر نہ جانے دیں جب وہ بالغ ہو جائیں
کیونکہ یہ اللہ تعالی کا حکم ہے:
❀ ﴿وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ﴾
”اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیمی جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوۃ دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو۔“
(8-الأنفال:33)
فائدہ: اس آیت میں اللہ نے عورتوں کو مخاطب کر کے فرمایا کہ گھروں میں ٹک کر رہو بغیر ضروری حاجت کے گھر سے باہر نہ نکلو۔ اس میں وضاحت کر دی گئی کہ عورت کا دائرہ عمل امور سیاست اور معاشی نہیں بلکہ گھر کی چاردیواری کے اندر رہ کر امور خانہ داری سرانجام دینا ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالی نے گھر سے باہر نکلنے کے آداب بھی بتلائے کہ اگر گھر سے باہر جانے کی ضرورت پڑ جائے تو بناؤ سنگھار کر کے یا ایسے انداز میں جس سے تمہارا بناؤ سنگھار ظاہر ہو، مت نکلو۔ جیسے بے پردہ ہو کر جس سے تمہارا سر، چہرہ، بازو اور چھاتی وغیرہ لوگوں کو دعوت نظارہ دے بلکہ بغیر خوشبو لگائے سادہ لباس میں ملبوس اور باپردہ باہر نکلو۔
تفسير ابن كثير جلد 3 ص 569