باریک لباس پہننے والی عورتوں کے لیے سخت وعید
تحریر: عمران ایوب لاہوری

باریک لباس پہننے والی عورتوں کے لیے سخت وعید
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صنفان من أهل النار لم أرهما: قوم معهم أسياط كأذناب البقر يضربون بها الناس ، ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات رؤوسهن كأسنمة البخت المائلة ، لا يدخلن الجنة ، ولا يجدن ريحها ، وإن ريحها ليو جد من مسيرة كذا و كذا
جہنمیوں کی دو قسموں کو میں نے نہیں دیکھا: ایک وہ قوم جن کے پاس گائے کی دموں کی طرح کوڑے ہوں گے ، وہ اُن کے ساتھ لوگوں کو ماریں گے اور دوسرا ایسی عورتیں جو کپڑے پہنے کے باوجود ننگی ہیں ، (دوسروں کو اپنی طرف) مائل کرنے والی ہیں اور (خود دوسروں کی طرف) مائل ہونے والی ہیں۔ اُن کے سر جھکے ہوئے بختی اونٹوں کی کوہانوں کی مانند ہوں گے، وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی اُس کی خوشبو پائیں گی اور بے شک جنت کی خوشبو اتنے اور اتنے فاصلے سے محسوس کی جا سکے گی ۔“
[مسلم: 2128 ، كتاب اللباس والزينة: باب النساء الكاسيات العاريات المائلات المميلات]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :
أن أسماء بنت أبى بكر دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وعليها ثياب رقاق ، فأعرض عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: يا أسماء ، إن المرأة إذا بلغت المحيض لم يصلح أن يرى منها إلا هذا و هذا ، وأشار إلى وجهه و كفيه
”بے شک أسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور انہوں نے باریک کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے منہ پھیر لیا اور کہا اے اسماء ! بے شک عورت جب بالغ ہو جائے تو اُس سے اس اور اس کے علاوہ کوئی چیز نظر آنا درست نہیں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کی طرف اشارہ کیا ۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 2045 ، كتاب اللباس والزينة: باب الترهيب من لبس النساء الرقيق من الثياب التي تصف البشرة ، ابو داود: 4104]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1