بارش میں نمازوں کو جمع کرنے کا حکم اور سنتوں کا مسئلہ
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1، ص533

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ہم بارش کی وجہ سے مغرب وعشاء اکٹھی کر سکتے ہیں، کیا دوسری نمازیں بھی اکٹھی کی جاسکتی ہیں؟ اور جمع بین الصلوٰتین میں سنتیں معاف ہوتی ہیں یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◄ بارش کی وجہ سے جمع بین الصلوٰتین جائز ہے۔
◄ جیسے مغرب اور عشاء کی نمازوں کو اکٹھا پڑھنا جائز ہے، اسی طرح ظہر اور عصر کی نمازوں کو بھی جمع کرنا جائز ہے۔
◄ اس کی دلیل وہی حدیث ہے جس سے مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرنے پر استدلال کیا جاتا ہے۔ اس حدیث میں ظہر اور عصر کی نمازوں کا ذکر بھی موجود ہے۔

حدیث کی دلیل

سنن ابو داؤد میں ہے:

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ ثَمَانِيًا وَسَبْعًا، الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ»
(ص۱۷۱ باب الجمع بین الصلوتین ج۱، نیل الاوطار: ص۲۴۵ج۳)

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

وضاحت

◄ حدیث کے الفاظ کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ میں ہمیں آٹھ رکعتیں (ظہر و عصر کے چار چار فرض) اور سات رکعتیں (مغرب کے تین اور عشاء کے چار فرض) اکٹھی پڑھائیں۔
◄ چونکہ اس حدیث میں سنن کا ذکر نہیں ہے، لہٰذا معلوم ہوا کہ جمع کی صورت میں سنتیں معاف ہو جاتی ہیں۔
◄ بارش کے وقت نمازوں کو جمع کرنے کا استدلال بھی اسی حدیث سے کیا جاتا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے