سوال
سخت بارش اور طوفانی موسم میں اگر مغرب اور عشاء کی دونوں نمازوں کو جمع کر کے پڑھنا مقصود ہو تو کیا طریقہ ہے؟ دونوں نمازوں کی سنتوں کی ادائیگی ضروری ہے یا نہیں؟ اگر موسم کی شدت کئی دنوں پر حاوی ہو جائے تو نمازوں کا جمع کرنا کہاں تک جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر بارش کی وجہ سے کوئی شخص نمازوں کو جمع کرنا چاہے تو اس کا طریقہ درج ذیل ہے:
✿ مغرب کی نماز کو اس کے آخری وقت میں ادا کیا جائے
✿ عشاء کی نماز کو اس کے ابتدائی وقت میں ادا کیا جائے
اسی طرح اگر ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کرنا مقصود ہوں تو:
✿ ظہر کو اس کے آخری وقت میں ادا کیا جائے
✿ عصر کو اس کے ابتدائی وقت میں ادا کیا جائے
رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ میں نمازوں کو جمع کر کے جس طریقے سے ادا فرمایا تھا، وہ یہی ترتیب تھی۔ اس کی تفصیل
"سنن نسائی، بابُ الْوَقْتِ الَّذِيْ یَجْمَعُ فِیْہِ الْمُقِیْمُ”
میں واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔
جہاں تک بارش کی وجہ سے دی گئی یہ رعایت اور رخصت کتنے دنوں تک جاری رکھی جا سکتی ہے، تو اس کی کوئی متعین حد میرے علم میں نہیں۔
سنت مؤکدہ (سنن رواتب) کا حکم:
نمازوں کو جمع کرنے کی صورت میں سنن رواتب (نمازوں سے پہلے یا بعد میں پڑھی جانے والی سنتیں) کا حکم وہی ہے جو ان نمازوں کو الگ الگ وقت پر ادا کرنے کی حالت میں ہوتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب