سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک لڑکی نے مسمات الف کا دودھ فقط ایک دفعہ چند قطرے پیے، کیا مسمات الف کا بیٹا مذکورہ لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ مسمات الف کا بیٹا مذکورہ لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے۔
بعض لوگوں کا شبہ
کچھ افراد یہ سمجھتے ہیں کہ یہ نکاح جائز نہیں ہوگا کیونکہ وہ لڑکی دودھ شریک بہن بن گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ جس بچے نے بھی ایک گھونٹ دودھ پی لیا تو وہ اس عورت کی اولاد کا دودھ شریک بھائی بن جائے گا۔
لیکن یہ محض ایک قیاس اور عقل پر مبنی بات ہے، جس کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں۔ جبکہ نبی کریم ﷺ کی واضح اور صحیح احادیث موجود ہیں تو ایسی قیاسی آراء کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
رضاعت کے متعلق شرعی حکم
◈ کوئی بھی بچہ اس وقت تک دودھ شریک بھائی نہیں ہوگا جب تک کہ ایک سے لے کر پانچ مرتبہ تک دودھ نہ پیے۔
◈ جیسا کہ صحیح حدیث میں آیا ہے:
حدیث مبارکہ: ((عن عائشة رضى الله عنهاإنها قالت كان فيماأنزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرم ثم نسخن بخمس معلومات فتوفى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهى فيما يقرأ من القرآن.)) صحيح مسلم: كتاب الرضاع، باب التحریم بخمس رضعات، رقم الحديث: 3597
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"قرآن مجید میں پہلے دس مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت کرنے کا حکم نازل ہوا تھا۔ پھر یہ حکم منسوخ کردیا گیا اور اس کی جگہ پانچ مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت کرنے کا حکم مقرر ہوا۔ رسول اکرم ﷺ کی وفات تک قرآن میں یہی حکم پڑھا جاتا رہا۔”
دوسری حدیث
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((لا تحرم المصة والمصتان.)) صحيح مسلم، رقم الحديث: 359
"یعنی ایک بار یا دو بار دودھ پینے سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔”
خلاصہ
◈ ان صحیح احادیث کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوئی کہ صرف ایک دفعہ چند قطرے دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
◈ اس لیے اگر کوئی عقل و قیاس پر چلے اور ان صحیح احادیث کو چھوڑ دے تو وہ گمراہی میں پڑے گا۔
◈ اگر ایک گھونٹ یا چند قطرے پینے سے حرمت ثابت ہونی ہوتی تو رسول اللہ ﷺ ضرور ہمیں سکھاتے۔
قرآن کی ہدایت
﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾
(الحشر: 7)
"جو کچھ تمہیں رسول دیں اسے لے لو اور جس چیز سے وہ تمہیں منع کریں اس سے باز آجاؤ، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے۔”
نتیجہ
مسمات الف کا بیٹا اس لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے کیونکہ صرف ایک دفعہ چند قطرے دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب