اگر جماعت ایک آدمی کے قتل میں شریک ہو
تو جماعت کے تمام افراد کو قتل کر دیا جائے گا ۔
➊ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو دھوکے سے قتل کرنے والے پانچ یا سات افراد کو قتل کیا اور کہا:
لو تمالأ عليه أهل صنعاء لقتلهم جميعا
”اگر تمام اہل صنعاء اس کے خلاف تعاون کرتے تو میں سب کو قتل کر دیتا ۔“
[مؤطا: 201/4]
اور صحیح بخاری میں یہ لفظ ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:
لو اشترك فيه أهل صنعاء لقتلتهم به
”اگر تمام اہل صنعاء بھی اس کے قتل میں شریک ہوتے تو میں اس کے بدلے سب کو قتل کر دیتا ۔“
[بخاري: 6896 ، كتاب الديات: باب إذا أصاب قوم من رجل هل يعاقب أو يقتص منهم كلهم]
➋ عرنیین نے بھی ایک چرواہے کو قتل کیا تھا لیکن قصاص میں ان سب کو قتل کر دیا گیا تھا ۔
[بخاري: 5685 ، 5686 ، كتاب الطب: باب الدواء بالبان الإبل]
(شوکانیؒ ) اگر ان تمام سے قتل کرنا ثابت ہو جائے تو سب کو قصاصاََ قتل کر دیا جائے ۔
[السيل الجرار: 398/4]
(صدیق حسن خانؒ ) ایک کے بدلے جماعت کو قتل کرنے کے خلاف کوئی شرعی دلیل ثابت نہیں ۔
[الروضة الندية: 651/2]
(سید سابقؒ ) جماعت کے افراد کی تعداد کم ہو یا زیادہ جب تمام ایک شخص کے قتل پر جمع ہو جائیں تو سب کو قتل کیا جائے گا ۔
[فقه السنة: 29/3]
(دکتور وهبه زحیلی ) جماعت کو ایک کے بدلے قتل کرنا ائمہ اربعہ کے اتفاق کے ساتھ واجب ہے ۔
[الفقه الإسلامي وأدلته: 5633/7 ، مزيد تفصيل كے ليے ديكهيے: بدائع الصنائع: 238/7 ، اللباب: 150/3 ، الدر المختار: 394/5 ، تبيين الحقائق: 114/6]
❀ اگر مقتول کے ورثاء دیت لینا چاہیں تو قتل کے شرکاء میں سے ہر ایک پر مکمل دیت لازم ہے ۔
[السيل الجرار: 398/4]
❀ ایک آدمی کو بھی جماعت کے بدلے قصاصاََ قتل کیا جا سکتا ہے ۔
[السيل الجرار: 399/4 ، الفقه الإسلامي وأدلته: 5636/7]