ایک مسجد میں دوسری جماعت کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

کیا ایک مسجد میں پہلی جماعت کے بعد دوسری جماعت کروائی جا سکتی ہے؟

الجواب

جی ہاں، ایک مسجد میں پہلی جماعت کے بعد دوسری جماعت کروانا جائز ہے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:

"وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ”
(البقرہ: 43)
ترجمہ: "اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔”

اگر پہلی جماعت کے بعد دوسری جماعت نہ کروائی جائے تو اس آیت پر کیسے عمل ہوگا؟ اس کے علاوہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بھی اس بات کی تائید کرتا ہے کہ دوسری جماعت کروائی جا سکتی ہے۔

حدیث مبارکہ

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا جو جماعت کے بعد آیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کون ہے جو اس سے (ثواب کے حصول کی) تجارت کرے؟” چنانچہ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس کے ساتھ دوبارہ جماعت کی نماز ادا کی۔
(جامع ترمذی، ابو داود)

مزید برآں، صحیح بخاری میں ذکر ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ ایک مسجد میں آئے جب جماعت ہو چکی تھی، تو انہوں نے اذان اور اقامت کہی اور دوسری جماعت کروائی۔

خلاصہ

◄ ایک مسجد میں پہلی جماعت کے بعد دوسری جماعت کروانا جائز ہے۔
◄ دوسری جماعت کا ثبوت احادیث اور صحابہ کے عمل سے ملتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!