ایک مرد کے ساتھ بیوی یا کوئی محرم عورت ہو، تو مرد آگے اور عورت پیچھے کھڑی ہو گی
یہ اقتباس شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری کی کتاب صف بندی کے احکام و مسائل سے لیا گیا ہے۔

ایک مرد اور ایک عورت کی نماز :

ایک مرد کے ساتھ بیوی یا کوئی محرم عورت ہو، تو مرد آگے اور عورت پیچھے کھڑی ہو گی، اکیلی عورت کا صف بنانا امت کے اجماع سے ثابت ہے۔
🌸عبداللہ بن ابی طلحہ رحمتہ اللہ بیان کرتے ہیں:
إن أبا طلحة دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عمير بن أبي طلحة حين توفي، فأتاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى عليه في منزلهم، فتقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان أبو طلحة وراءه، وأم سليم وراء أبي طلحة، ولم يكن معهم غيرهم .

’’سیدنا ابوطلحہ رضی الله عنه کے بیٹے عمیر فوت ہوئے ، تو انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے گھر میں عمیر کی نماز جنازہ پڑھائی۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم آگے ہوئے، ابو طلحہ رضی الله عنه آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اور ام سلیم رضی الله عنه اپنے خاوند ابو طلحہ رضی الله عنه کے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ وہاں ان کے سوا کوئی اور نہیں تھا۔‘‘
(شرح معاني الآثار للطحاوي : 508/1، المستدرك للحاكم : 365/1، وسنده صحيح)

اس حدیث کو امام حاکم رحمتہ اللہ نے صحیح بخاری ومسلم رحمتہ اللہ کی شرط پر ’’صحیح‘‘ کہا ہے اور حافظ ذہبی رحمتہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔

صف بندی کا یہ طریقہ نماز جنازہ کے ساتھ خاص ہے کہ امام کے پیچھے مرد اکیلا کھڑا ہو سکتا ہے، جبکہ عام نمازوں میں صف کے پیچھے اکیلے مرد کی نماز نہیں ہوتی۔

🌸سیدنا ابو اسید رضی الله عنه کے مولی ، ابو سعید رحمتہ اللہ بیان کرتے ہیں :
تزوجت امرأة، فكان عندي ليلة زفاف امرأتي نفر من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما حضرت الصلاة أراد أبو ذر أن يتقدم فيصلي، فجبذه حذيفة، وقال : رب البيت أحق بالصلاة، فقال لأبي مسعود : أكذلك؟ قال : نعم ، قال أبو سعيد : فتقدمت، فصليت بهم، وأنا يومئذ عبد، وأمراني إذا أتيت بامرأتي أن أصلي ركعتين، وأن تصلي خلفي إن فعلت .

’’میں نے شادی کی۔ رخصتی کی رات میرے پاس بہت سے صحابہ موجود تھے ۔ نماز کا وقت آیا، تو ابوذر رضی الله عنه نے امامت کروانا چاہی، لیکن حذیفہ رضی الله عنه نے انہیں کھینچ لیا اور فرمایا : گھر والا نماز پڑھانے کا زیادہ مستحق ہے۔ پھر انہوں نے ابو مسعود رضی الله عنه سے پوچھا : کیا ایسے ہی ہے؟ فرمایا : جی ہاں! ابوسعید رحمتہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی، حالانکہ میں اس وقت غلام تھا۔ ابوذر رضی الله عنه اور حذیفہ رضی الله عنه نے مجھے حکم دیا کہ جب میں اپنی بیوی کے پاس جاؤں ، تو دو رکعت ادا  کروں اور اگر اس نے بھی پڑھنی ہوں، تو میرے پیچھے نماز پڑھ لے۔‘‘

(الأوسط لابن المنذر : 156/4 ، وسنده حسن؛ مصنف ابن أبي شيبة : 217/2 مختصرًا)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے