ایک بیع میں دو بیع اور قبضہ میں لینے سے پہلے نفع اٹھانا جائز نہیں
تحریر: عمران ایوب لاہوری

ایک بیع میں دو بیع اور قبضہ میں لینے سے پہلے نفع اٹھانا جائز نہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
نهى رسول الله عن بيعتين فى بيعة
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیع میں دو بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔“
سنن ابی داؤد کی روایت میں یہ لفظ ہیں:
من باع بيعتين فى بيعة فله أو كسهما أو الربا
”جس کسی نے ایک چیز کی دو قیمتیں مقرر کیں وہ یا تو کم قیمت لے یا پھر وہ سود ہو گا۔ “
[حسن: إرواء الغليل: 149/5 ، ترمذي: 1231 ، كتاب البيوع: باب ما جاء فى النهى عن بيعتين فى بيعة ، ابو داود: 3461 ، نسائي: 4232 ، دارمي: 319/1 ، أحمد: 432/2]
اس کی صورت وہی ہے جو ایک بیع میں دو شرطوں کی بیان کی جا چکی ہے۔
[النهاية لابن الأثير: 459/2]
بعض حضرات نے اس کی دو تاویلیں کی ہیں:
➊ ایک شخص دوسرے سے کہے میں تمہیں فلاں کپڑا نقد ادائیگی کی صورت میں دس روپے کا فروخت کرتا ہوں اور ادھار کی صورت میں بیس روپے کا ۔ یہ بیع اکثر اہل علم کے نزدیک فاسد ہے۔
➋ کوئی شخص دوسرے آدمی سے کہے کہ میں تمہیں اپنا غلام بیس دینار پر فروخت کرتا ہوں بشرطیکہ تم اپنی لونڈی مجھے فروخت کرو گے۔ یہ بیع بھی فاسد ہے۔
[سبل السلام: 1070/3 ، الروضة الندية: 223/2 ، تحفة الأحوذي: 487/4]
(شوکانیؒ) ایک بیع میں دو بیع کی حرمت کی وجہ قیمت مقرر نہ ہونا ہے اس صورت میں کہ ایک چیز کی بیع دو قیمتوں کے ساتھ ہو۔
[نيل الأوطار: 523/3]
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ولا ربح ما لم يضمن
”قبضہ میں لینے سے پہلے کسی چیز کا نفع حاصل کرنا جائز نہیں ۔“
[صحيح: الصحيحة: 1212 ، 212/3 ، بيهقي: 339/5 ، مسند طيالسي: ص/ 298 ، دارمي: 253/2]
(شوکانیؒ) اس کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص کسی چیز کو خریدنے کے بعد قبضے (ضمانت ) میں لینے سے پہلے ہی فروخت کر دے (جبکہ ابھی ضمانت بائع پر ہی ہو) تو بیع باطل ہے اور اس سے نفع حاصل کرنا جائز نہیں ۔
[نيل الأوطار: 555/3]
اس کا مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ہر چیز میں (انسان کے لیے ) نفع حاصل کرنا اسی وقت جائز ہوتا ہے جب اس کا نقصان بھی اسی پر ہو اور اگر نقصان اس پر نہ ہو (جیسے قبضہ سے پہلے بیع اور وہ تلف ہو جائے ) اور اس کی ضمانت بائع پر ہو تو مشتری کے لیے اس سے نفع حاصل کرنا جائز نہیں ۔
[شرح السنة: 307/4 ، تحفة الأحوذى: 493/4]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے