ایک بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے یا نہیں؟ فقہی تحقیق
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1 ص740

سوال

ہمارے ہاں یہ مسئلہ پیش آیا ہے کہ ایک عورت نے ایک بچے کو صرف ایک مرتبہ دودھ پلایا ہے۔ کیا اس عورت کی بچی کے ساتھ اس بچے کا نکاح جائز ہوگا یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر سوال درست ہے تو اس بچے کا اس عورت کی بچی کے ساتھ شرعاً نکاح جائز ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صرف ایک دفعہ دودھ پینے سے حرمتِ رضاعت شرعاً ثابت نہیں ہوتی۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث دلیل ہے:

أن النبى صلى الله عليه وسلم لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَالرَّضْعَتَانِ، وَالْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ
اخرجه احمد و مسلم ج1 ص 429 و أهل السنن
وعنها أَنَّهَا قَالَتْ: ” كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ، بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُنَّ فِيمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ
رواہ مسلم وابو داؤد والنسائی ، فقه السنة ج۲ ص ۱۸ و سبل السلام ج۳ ص۲۱۶

وضاحت احادیث

◈ پہلی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ ایک یا دو مرتبہ دودھ پینے سے حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
◈ دوسری حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ پہلے قرآن میں حکم نازل ہوا تھا کہ دس مرتبہ دودھ پینے سے حرمتِ رضاعت ثابت ہوتی ہے، پھر یہ حکم منسوخ ہو کر پانچ مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہونے والا حکم نازل ہوا۔

یہی رائے حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت عائشہ، حضرت عبداللہ بن زبیر، امام عطا، طاؤس، امام شافعی، امام احمد (ظاہر مذہب کے مطابق)، ابن حزم اور اکثر اہلِ حدیث کا موقف ہے۔ (فقہ السنۃ ج۲ ص۶۷، ۶۸)

جمہور فقہاء کی رائے

تاہم اکثر فقہاء کے نزدیک مطلق رضاعت سے حرمتِ رضاعت ثابت ہو جاتی ہے، خواہ دودھ پینے کی مقدار کم ہو یا زیادہ۔

قال فى المسوى ذهب الشافعى إلى أنه لا يثبت حكم الرضاع فى أقل من خمس رضعات متفرقات وذهب أكثر الفقهاء منهم مالك و أبو حنيقة إبى أن قليل الرضاع وکثیره محرم و هذا مذهب على وابن عباس وسعيد بن المسيب والحسن البصرى والزهرى وقتادة وحماد الأوزاعى وابن حنيفة ومالك و رواية عن أحمد
فتاویٰ نزیریه ج ۳ص۱۵۲ و فقه السنة ج۲ ص ۶۶

راجح قول

اکثر فقہاء کا استدلال نصوصِ مطلقہ سے ہے۔ لیکن اصول یہ ہے کہ مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے۔ اس بنا پر امام شافعی رحمہ اللہ کا مسلک راجح ہے، یعنی پانچ مرتبہ دودھ پینے سے ہی حرمتِ رضاعت ثابت ہوگی۔

امام شوکانی رحمہ اللہ کا فیصلہ

امام محمد بن علی شوکانی رحمہ اللہ نے تمام دلائل ذکر کرنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ:

فَظاھر ماَ ذَھَبَ اِ لَیه القائلون باعتبار الخمس

یعنی ظاہراً وہی موقف درست ہے جس میں پانچ مرتبہ دودھ پینے کو حرمت کے لیے شرط قرار دیا گیا ہے۔

ان حضرات میں یہ نام شامل ہیں:
◈ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ
◈ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
◈ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ
◈ امام عطاء
◈ طاؤس
◈ سعید بن جبیر
◈ عروہ بن زبیر
◈ لیث بن سعد
◈ امام شافعی
◈ امام احمد
◈ امام اسحاق
◈ امام ابن حزم رحمہم اللہ

(الاوطار، سبل السلام، تحفہ الاحوذی، فتح الباری)

فیصلہ

لہٰذا مسئلہ مسئولہ میں ایک مرتبہ دودھ پلانے سے حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ اسی لیے اس لڑکے اور اس عورت کی لڑکی کا نکاح جائز ہے۔

یہی رائے درج ذیل علماء نے بھی اختیار کی ہے:
◈ امام محمد بن اسماعیل الکحلانی
◈ حضرت مولانا محمد علی پنجابی
◈ حافظ عبدالرحمان مبارک پوری
◈ شیخ الکل سید نزیر حسین محدث دہلوی
◈ نواب سید صدیق حسن خاں

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے