ایک آیت اور حدیث میں تطبیق
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

45۔ ایک آیت اور حدیث میں تطبیق
جواب :
ہم اس آیت اور حدیث میں تطبیق کیسے دیں گے کہ حدیث میں ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن دیکھا ہے؟‘‘
اللہ تعالی فرماتا ہے:
إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ
” بےشک وہ اور اس کا قبیلہ تمہیں وہاں سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انھیں نہیں دیکھتے۔“ [ الأعراف: 27]
اس آیت مبارکہ کو ہم اکثر حالات پر محمول کریں گے، یعنی تم اکثر و اغلب جنات کو نہیں دیکھ سکتے، اگر ان کو دیکھنا محال ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دیکھنے کے متعلق جو کہا ہے وہ نہ فرماتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ فرماتے کہ میں اسے باندھنے لگا تھا، تاکہ تم سب اس کو دیکھو اور مدینے کے بچے اس کے ساتھ کھیلیں۔
قاضی عیاض نے کہا ہے :
” آیت کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ جنات کو ان کی اصلی شکل و صورت میں دیکھنا محال ہے، ہاں انبیاے کرام بہ طور معجزہ ان کی اصلی شکل میں دیکھ سکتے ہیں اور انسان ان کو غیر اصلی صورت میں دیکھ سکتے ہیں، جیسا کہ احادیث مبارکہ میں منقول ہے، کیونکہ جنات لطیف روحانی اجسام ہیں۔ ممکن ہے کہ وہ ایسی صورت اختیار کر لیں، جس صورت میں ان کو باندھنا ممکن ہو، پھر ان کا دوبارہ اصلی صورت اختیار کرنا محال ہو حتیٰ کہ ان کے ساتھ کھیلا جائے، اگرچہ یہ خلاف عادت ہے۔ “
لیکن جنات کا سیاہ کتے، سیاه گد ھے، کسی سیاه ٹکڑے یا سانپوں کی صورت میں ظاہر ہونا مکن ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: