46۔ جن سے کیسے معاملہ ہو سکتا ہے ؟
جواب :
جنات ایک امت ہیں، جن کا تعلق غیبی جہاں سے ہے۔
الله تعالیٰ نے فرمایا :
إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ
” بے شک وہ اور اس کا قبیلہ تمہیں وہاں سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انھیں نہیں دیکھتے۔“ [الأعراف: 27 ]
ان کے متعلق کسی بھی چیز کی معرفت کا ذرا یہ صرف وحی ( کتاب و سنت) ہی ہے۔ جو کتاب و سنت سے ثابت شدہ معلومات سے زائد ان کے متعلق کسی چیز کا ذکر کرتا ہے تو یہ اٹکاپچو اور اللہ تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر افترا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦﴾ إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا ﴿٢٧﴾
’’(وہ) غیب کو جاننے والا ہے، پس اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔ مگر کوئی رسول، جسے وہ پسند کر لے تو بے شک وہ اس کے آگے اور اس کے پیچھے پہرا لگا دیتا ہے۔ “ [الجن: 27 , 26]
ہمارے پاس قرآن مجید میں چالیس سے زائد آیات ہیں، جو جن قوم کے متعلق بتاتی ہیں۔ سورة الجن میں اس امت کے بہت سے احوال مذکور ہیں، جس سے ہم جان سکتے ہیں کہ جنوں سے کیسے معاملہ کر سکتے ہیں۔