ایمان کی 70 سے زائد شاخوں کی تفصیل اور تطبیق
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

ایمان کی ستر سے زیادہ شاخوں کا مفہوم

ایمان کی تعریف اور اس کے بنیادی اصول

ایمان درحقیقت عقیدہ کا نام ہے، جو چھ بنیادی اصولوں پر مشتمل ہے۔ ان اصولوں کو حدیثِ جبرئیل علیہ السلام میں وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ جب حضرت جبرئیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان کے بارے میں سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"اَ لْاِیْمَانُ اَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰہِ، وَمَلَائِکَتِہِ، وَکُتُبِہِ، وَرُسُلِہِ، وَالْیَوْمِ الآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدْرِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ”
(صحیح البخاری، الایمان، باب سوال جبرئیل النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن الایمان والاسلام والاحسان، ح: ۵۰، ومسلم، الایمان، باب بیان الایمان والاسلام والاحسان… ح: ۸)

یعنی:
"ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر، آخرت کے دن پر، اور اچھی اور بری تقدیر پر ایمان رکھو۔”

ایمان کے اجزاء: عقائد اور اعمال

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور حدیث میں ایمان کی مزید تفصیل بیان کی گئی ہے:

"اَلْاِيْمَانُ بِضْعٌ وَّسَبْعُوْنَ شُعْبَةً…”
(جامع الترمذی، الایمان، باب ما جاء فی استکمال الایمان والزیادة والنقصان، ح: ۲۶۱۴، وسنن ابن ماجه، المقدمة، باب فی الایمان، ح: ۵۷)

یعنی:
"ایمان کے ستر سے زائد شعبے (شاخیں) ہیں۔”

یہ حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ ایمان صرف عقائد کا مجموعہ نہیں بلکہ اس کے اندر اعمال بھی شامل ہیں، اور یہ اعمال مختلف اقسام اور درجات کے ہوتے ہیں۔

قرآن میں ایمان کا اطلاق نماز پر

ایمان کے مفہوم میں اعمال کی شمولیت کی ایک اہم دلیل قرآن کریم کی آیت ہے:

﴿وَما كانَ اللَّهُ لِيُضيعَ إيمـنَكُم إِنَّ اللَّهَ بِالنّاسِ لَرَءوفٌ رَحيمٌ ﴿١٤٣﴾
(سورة البقرة)

ترجمہ:
"اور اللہ ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان (نماز) کو ضائع کر دے۔ بے شک اللہ لوگوں پر بڑا مہربان، رحم کرنے والا ہے۔”

مفسرین کی وضاحت:

علمائے تفسیر کے مطابق، یہاں "ایمان” سے مراد نماز ہے، جو کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے ادا کی تھی۔ بعد میں جب بیت اللہ کی طرف رخ کرنے کا حکم نازل ہوا، تو صحابہ کو اطمینان دلایا گیا کہ ان کی گزشتہ نمازیں ضائع نہیں ہوں گی۔

تطبیقِ حدیثین:

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ عقائد کی چھ شقیں ہیں (حدیثِ جبرئیل)، اور دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں۔ ان دونوں کے درمیان تطبیق یوں ممکن ہے:

  • حدیثِ جبرئیل میں ایمان کے عقائدی اصول بیان ہوئے ہیں۔
  • جبکہ دوسری حدیث میں ایمان کے اعمالی شعبے مراد ہیں، جیسے: نماز، صدقہ، حیا، راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دینا وغیرہ۔

یعنی ایمان ایک جامع تصور ہے، جس میں عقیدہ بھی شامل ہے اور عمل بھی۔

نتیجہ

ایمان کا مطلب محض دل سے عقیدہ رکھنا نہیں بلکہ اس کے تقاضے پورے کرنا اور مختلف عملی شاخوں کو اپنانا بھی ایمان کا حصہ ہے۔ قرآن و سنت کی رو سے یہ دونوں پہلو (عقیدہ و عمل) لازم و ملزوم ہیں۔

ھذا ما عندی، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1