تکبیرات ایام تشریق اور عشرہ ذی الحجۃ
➊ ارشاد باری تعالی ہے کہ :
وَاذْكُرُوا اللهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ
[البقرة: 203]
”اور گنتی کے چند دنوں میں اللہ کو یاد کرو۔“
(ابن عباس رضی اللہ عنہما ) ایام معدودات سے مراد ایام تشریق ہیں ۔
[بخاري: 969]
(شوکانیؒ ) ان دنوں سے مراد ایام تشریق ہیں ۔
[السيل الجرار: 320/1]
➋ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ :
كنا نومر أن نخرج الحيض فيكبرن بتكبيرهم
”ہمیں حکم دیا جاتا تھا کہ ہم (عید کے روز ) حائضہ عورتوں کو بھی نکالیں تا کہ وہ بھی تکبیرات کہنے میں لوگوں کی شریک ہوں ۔“
[بخاري: 298 – البغا]
خلاصہ کلام یہ ہے کہ ایام تشریق (یعنی: 11 ، 12 ، 13 ذوالحجہ ) میں تکبیریں کہنا مشروع ہے۔ اسی طرح عشرہ ذوالحجہ میں بھی بلند آواز سے تکبیریں کہنا ثابت ہے۔
➊ ارشاد باری تعالٰی ہے کہ :
وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَات
[الحج: 28]
”اور لوگ معلوم دنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں ۔“
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایام معلومات سے مراد عشرہ ذوالحجہ ہے۔
[بخاري: 969]
➋ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ما من أيام أعظم عند الله سبحانه ولا أحب إليه العمل فيهن من هذه الأيام العشر فأكثروا فيهن من التهليل والتكبير والتحميد
”کوئی دن ایسے نہیں ہیں جن میں عمل کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دس دنوں سے زیادہ پر عظمت اور پسندیدہ ہو۔ اس لیے ان میں کثرت سے یہ ذکر کیا کرو: لا إله الا الله ، الله اكبر اور الحمد لله .
[أحمد: 75/2 ، عبد بن حميد: 807]
امام بخاریؒ رقمطراز ہیں کہ عشرہ ذوالحجہ کے دنوں میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بازار کی طرف نکلتے اور تکبیریں کہتے اور لوگ بھی ان کی تکبیروں کے ساتھ تکبیریں کہتے ۔“
[بخاري: 969]
ایام معدودات اور ایام معلومات کی تعیین میں فقہاء نے اختلاف کیا ہے جسے طویل و ضخیم کتب فقہ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
[المجموع: 350/8 ، الحاوى: 366/4 ، المبسوط: 4332 ، تحفة الفقهاء: 287/1 ، الاختيار: 81/1 ، الكافي لا بن عبدالبر: ص/145]
معلوم ہوا کہ عشرہ ذوالحجہ اور ایام تشریق میں کثرت سے ذکر کرنا چاہیے اور تکبیرات کہنی چاہیں ۔ بعض علماء نے ان تکبیرات کے لیے مختلف اوقات کی تعیین بھی کی ہے جیسا کہ حافظ ابن حجرؒ نے اسے تفصیل سے بیان کیا ہے۔
[فتح البارى: 141/3]
اور اسی طرح تکبیرات کے ابتدائی اور انتہائی وقت میں بھی اختلاف کیا گیا ہے۔
[المجموع: 36/5 ، المبسوط: 42/2 ، بدائع الصنائع: 195/1 ، الأم: 400/1]
اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تو کچھ بھی ثابت نہیں ہے البتہ جو سب سے زیادہ صحیح قول مروی ہے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا ہے۔ وہ یہ ہے کہ ”نو ذوالحجہ کو نماز فجر سے لے کر تیرہ ذوالحجہ کی نماز عصر تک بآواز بلند تکبیریں کہنی چاہیں ۔“
[الأوسط لابن المنذر: 300/4 ، نيل الأوطار: 621/2]