ایامِ عیدین میں پڑھی جانے والی 4 تکبیریں صحیح آثار کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الدعاء، صفحہ 480

عید کی تکبیرات: شرعی حیثیت اور ماخذات کی روشنی میں

سوال کا خلاصہ:

عیدین اور ایامِ تشریق میں پڑھی جانے والی معروف تکبیر:
"الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله، والله أكبر الله أكبر ولله الحمد”
کے بارے میں درج ذیل سوالات کیے گئے:

◈ کیا یہ الفاظ نبی کریم ﷺ سے ثابت ہیں؟
◈ کیا یہ کسی صحابی سے ثابت ہیں؟
◈ کیا یہ کسی تابعی سے منقول ہیں؟
◈ کیا محدثین کرام نے ان کی تصحیح کی ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

➊ نبی کریم ﷺ سے نسبت والی روایت

ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عید کی تکبیرات میں یہ کلمات فرمائے:
"الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله، والله أكبر الله أكبر ولله الحمد”
(سنن دارقطنی، 2/49، حدیث: 1721)

لیکن یہ روایت موضوع ہے۔
سند میں موجود راویوں کی حیثیت درج ذیل ہے:

◈ عمرو بن شمر: کذاب راوی ہے۔
◈ جابر الجعفی: سخت ضعیف اور رافضی ہے۔
◈ نائلی بن نجیح: ضعیف راوی ہے۔

یہ تمام راوی کتب اسماء الرجال کے مطابق ناقابل اعتماد ہیں۔ لہٰذا نبی کریم ﷺ سے یہ الفاظ ثابت نہیں ہیں۔

➋ صحابہ کرام سے مروی تکبیرات

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے:
"الله أكبر كبيرا، الله أكبر كبيرا، الله أكبر وأجل، الله أكبر ولله الحمد”
(مصنف ابن ابی شیبہ، 2/167، حدیث: 5650)

📌 اس روایت کی سند صحیح ہے۔

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
"الله أكبر الله أكبر الله أكبر”
(مصنف عبدالرزاق، 11/294، 295، حدیث: 20581، والبیہقی، 3/316)

📌 اس کی سند حسن ہے۔

➌ تابعین کا عمل

امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"كانوا يكبرون يوم عرفة، واحدهم مستقبل القبلة في دبر الصلاة: الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله، والله أكبر الله أكبر ولله الحمد”
(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2، صفحہ 167، حدیث: 5649)

📌 اس روایت کی سند صحیح ہے۔

➍ محدثین کی آراء

اگرچہ نبی کریم ﷺ سے معروف تکبیرات کی سند صحیح نہیں، لیکن صحابہ و تابعین سے یہ الفاظ بکثرت ثابت ہیں، اور ان پر عمل کرنا اقتداء بالسلف کے تحت نہ صرف درست بلکہ باعثِ ثواب ہے۔

➎ خلاصۂ کلام

مشہور تکبیر:
"الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله، والله أكبر الله أكبر ولله الحمد”
نبی کریم ﷺ سے سنداً صحیح نہیں ہے۔

لیکن یہی تکبیرات صحابہ کرام (عبداللہ بن عباس، سلمان فارسی) اور تابعین (ابراہیم نخعی) سے سنداً ثابت ہیں۔

ان الفاظ کو ایامِ عیدین اور ایام تشریق میں پڑھنا شرعی طور پر درست اور باعثِ ثواب ہے۔

اس لیے آپ کے سوال میں ذکر کردہ الفاظ کو ان دنوں میں پڑھنا صحیح عمل ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1