اہل کتاب (یہود و نصاری) کی عورتوں سے نکاح
جائز ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ [المائدة: 5]
”اور جو تم سے پہلے کتاب دیے گئے ہیں ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں ۔“
واضح رہے کہ اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کے لیے پاک دامنہ کی قید لگائی گئی ہے یعنی اگر اہل کتاب کی عورت پاک دامنہ نہیں تو اس سے نکاح جائز نہیں۔ علاوہ ازیں اس آیت میں آگے اللہ تعالٰی نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ”جو ایمان کے ساتھ کفر کرے اس کے عمل برباد ہو گئے ۔“ اس سے یہ تنبیہ مقصود ہے کہ اگر ایسی خاتون سے نکاح کرنے میں ایمان کے ضیاع کا اندیشہ و خطرہ ہے تو یہ بے حد خسارے کا سودا ہے کیونکہ ایمان بچانا فرض ہے جبکہ ان عورتوں سے نکاح کرنا محض مباح ہے۔ لٰہذا ایک جائز کام کے لیے دوسرے فرض کام کو خطرے میں ڈال دینا کہاں کی دانشوری و عقلمندی ہے۔
(ابن قدامہؒ) اہل علم کے درمیان اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ اہل کتاب کی آزاد خواتین حلال ہیں۔ اہل کتاب سے مراد اہل تورات (یہودی) اور اہل انجیل (عیسائی) ہیں۔ علاوہ ازیں مجوسی اہل کتاب نہیں لٰہذا ان کی خواتین سے نکاح بھی جائز نہیں اور ان کے علاوہ دیگر تمام کفار بھی انہی کے حکم میں ہیں ۔
[المغني: 545/9 – 548]