اہل سنت اور صوفیاء کے عقائد میں فرق اور صحیح عقیدہ
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 3 – توحید و سنت کے مسائل، صفحہ 71

اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات اور صوفیاء کا عقیدہ

سوال:

اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کے متعلق علمائے اہل سنت اور صوفیاء کے درمیان کیا فرق ہے؟ اور صحیح عقیدہ کیا ہے؟

اہل سنت کا عقیدہ

اہل سنت والجماعت کا یہ ایمان اور عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ مبارکہ اور اس کی صفات پر ایمان اس طریقے سے لانا فرض ہے، جو قرآن کریم، احادیثِ صحیحہ، اجماعِ امت، آثارِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، اور سلفِ صالحین سے ثابت ہو، جیسے:

اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے:
اللہ تعالیٰ سات آسمانوں سے بلند اپنے عرش پر مستوی ہے، جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے۔

اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر نازل ہوتا ہے:
ہر رات کے آخری پہر میں اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے ہاتھ:
اللہ تعالیٰ کے ہاتھ ہیں، جیسا کہ قرآن و حدیث میں مذکور ہے۔

ان صفات اور دیگر تمام صفاتِ ثابتہ پر ایمان رکھنا واجب ہے۔

علمائے اہل سنت کی تصانیف

علمائے اہل سنت نے اللہ تعالیٰ کے استواء علی العرش اور اس کے علو کے دلائل پر مبنی کئی کتابیں لکھی ہیں۔ ان میں ایک نمایاں کتاب:

حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کی "العلو للعلی الغفار” ہے، جو دو جلدوں میں ہے اور 1641 صفحات پر مشتمل ہے۔

امام عبداللہ بن المبارک المروزی رحمۃ اللہ علیہ کا قول

"نَعْرِف رَبّنَا فَوْق سَبْع سَمَاوَات عَلَى الْعَرْش اِسْتَوَى بَائِن مِنْ خَلْقه وَلَا نَقُول كما قالت الجهمية إنه ها هنا”
"ہم اپنے رب کو پہچانتے ہیں کہ وہ سات آسمانوں سے اوپر عرش پر مستوی ہے، مخلوق سے جدا ہے، اور ہم جہمیہ کی طرح یہ نہیں کہتے کہ وہ زمین میں یہاں ہے۔”

(الاسماء والصفات للبیہقی ص 427، سندہ صحیح، دوسرا نسخہ ص 538، تیسرا نسخہ 2/335، ح 902)

اہل سنت کے خلاف گمراہ فرقے

➊ معطلہ کا عقیدہ:

✿ یہ فرقہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ اوپر ہے، نہ نیچے، نہ دائیں نہ بائیں، نہ سامنے نہ پیچھے یعنی وہ "جہاتِ ستہ” میں سے کسی طرف نہیں۔
✿ ان کا قول: "انه تعالى ليس في جهة”
(شرح المواقف، جلد 8، صفحہ 22)
ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے اس عقیدہ کو معدوم (یعنی جس کا کوئی وجود نہ ہو) کی صفت کہا ہے۔
(اجتماع الجیوش الاسلامیہ، 1/180)

➋ جہمیہ کا عقیدہ:

✿ یہ فرقہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ، بلکہ ہر مخلوق میں بذاتہ موجود ہے۔ معاذ اللہ۔
✿ سلف صالحین نے ان کے اس قول پر سخت رد کیا، یہاں تک کہ تکفیر کی۔

حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"ومقالةُ الجهميَّةِ: أنَّ الله تباركَ وتعالى في جميعِ الأمكنةِ، تعالى الله عنْ قولهم”

(العلو للعلی الغفار، جلد 2، صفحہ 970، حدیث 352)

صوفیاء کے دو گروہ

➊ اہلِ حق صوفیاء:

یہ وہ صوفیاء ہیں جو اہل سنت کے عقیدے پر قائم رہے، مثلاً:

✿ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ
✿ فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ
✿ ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ
✿ بشر بن الحارث الحافی رحمۃ اللہ علیہ

یہ بزرگ جہمیہ، معطلہ، مشبہہ اور دیگر اہلِ بدعت کے عقائد سے دور تھے۔

شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"ولا يجوز وصفه بأنه في كل مكان، بل يقال إنه في السماء على العرش”

(الغنیۃ الطالبین، جلد 1، صفحہ 56، العلو للعلی الغفار جلد 2، صفحہ 1370، فقرہ 548، طبقات الحنابلہ لابن رجب 1/296)

عمرو بن عثمان المکی (شیخ الصوفیہ) نے کہا:

"المستوي على عرشه بعظمة جلاله دون كل مكان”

(العلو للعلی الغفار 2/1225)

➋ باطل عقائد والے صوفیاء:

یہ وہ گمراہ صوفیاء ہیں جو "وحدت الوجود” جیسے کفریہ عقائد کے قائل ہیں، مثلاً:

✿ حسین بن منصور حلاج
✿ ابن عربی
✿ قونوی، تلمسانی، ابن سبعین، ششری، ابن فارض وغیرہ

ابن عربی نے کہا:

"بس تو بندہ ہے اور تو رب ہے”

(فصوص الحکم ص 157، توضیح الاحکام ج1 ص57)

ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"ان کا مذہب یہ ہے کہ وجود ایک ہی ہے۔ یہ خالق کے وجود کو مخلوق کے وجود کا عین کہتے ہیں۔”

(مجموع فتاویٰ، جلد 2، صفحات 123-124، توضیح الاحکام جلد 1، صفحہ 56)

عبدالکریم الجیلی (غالی صوفی) نے کہا:

"میں اپنی ہی مخلوق اور اپنا ہی خالق ہوں”

(انسان کامل اردو مترجم ص 33، مطبوعہ نفیس اکیڈمی کراچی)

انہوں نے مزید کہا:

"وہی حامد ہے، وہی حمد، وہی محمود، وہ مطلق عین اُس چیز کا ہے جس کا نام خلق اور حق ہے۔”

(انسان کامل ص17)

حاجی امداد اللہ تھانوی:
انہوں نے توحیدِ وجودی کو قبول کیا اور کہا:

"بندہ قبل وجود خود باطن خدا تھا اور خدا طاہر بندہ”

(شمائم امدادیہ ص38)

ایک قصہ بھی بیان کیا گیا:

ایک چیلہ، جو توحید وجودی میں مستغرق تھا، مست ہاتھی کو بھی خدا سمجھا اور مارا گیا۔ اس کے گرو (حاجی امداد اللہ) نے کہا کہ فیلبان مظہر ہادی تھا اور چیلے کو اس کی بات ماننا چاہیے تھی۔

(شمائم امدادیہ ص90، امداد المشتاق ص 126، دوسرا نسخہ ص 132)

گنگوہی دیوبندی کا واقعہ

رشید احمد گنگوہی کا قول:

"زنا کرنے والا اور کرانے والا وہی یعنی خدا ہے”

(تذکرۃ الرشید، جلد 2، صفحہ 242)

رشید احمد گنگوہی کا ایک اور قول:

"تیرا ہی ظل ہے، تیرا ہی وجود ہے، میں کیا ہوں، کچھ نہیں ہوں… اور وہ جو میں ہوں وہ تو ہے…”

(مکاتیب رشیدیہ ص 10، فضائل صدقات حصہ دوم ص 556، بدعتی کے پیچھے نماز کا حکم ص 15)

نتیجہ

ایسے صوفیاء جو وحدت الوجود جیسے کفریہ عقائد رکھتے ہیں، قرآن و حدیث کے مخالف اور اہل سنت والجماعت سے خارج ہیں۔

أعاذنا الله من شرهم۔ آمین

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے