اہل حدیث کا دعویدار شخص نماز میں سستی کرے تو کیا کرے؟
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 159

سوال:

ایک شخص کی داڑھی مکمل ہے، لیکن وہ عام نمازوں میں سستی کرتا ہے، جماعت میں دیر سے شامل ہوتا ہے، بعض اوقات ایک، دو یا تین رکعتیں بعد میں ادا کرتا ہے۔ جمعہ کے خطبے میں بھی تاخیر سے آتا ہے۔ مسجد میں جو امام یا خطیب آتے ہیں، ان کو پریشان کرتا ہے۔ تاہم، وہ مہمان نواز اور امانت دار ہے۔
کیا ایسا شخص "اہل حدیث” کہلا سکتا ہے؟
کیا وہ مسجد اہل حدیث کے کسی اہم عہدے پر فائز رہ سکتا ہے؟
کیا وہ جماعت کی امامت کروا سکتا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں، ایسا شخص "اہل حدیث” کہلا سکتا ہے۔

ایسا فرد وقتاً فوقتاً جماعت کی امامت بھی کروا سکتا ہے۔

البتہ مسجد کے کسی اہم عہدے پر فائز رہنے یا برقرار رہنے کے لیے اہلِ مسجد کو باہمی مشورہ کرنا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1