اہل حدیث کا بریلویوں سے نکاح کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 721

سوال

گاؤں میں علمائے کرام کے خلاف ایک مہم چلائی جارہی ہے۔ وہاں کے لوگ عموماً شادیوں میں بینڈ باجے بجاتے ہیں اور ساتھ ہی بریلویوں سے رشتے دیے اور لیے جاتے ہیں۔
شرعاً ایسے اہل حدیث افراد کے بارے میں کیا حکم ہے؟
فتبینوا تجروا

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی شخص کے عقائد مشرکانہ ہوں تو وہ موحدہ لڑکی کا *کفو* (برابر کا رشتہ دار) نہیں ہوتا۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًا ۚ … ١٨﴾ (السجدة: 18)

لہٰذا ان کے ساتھ نکاح کرنا شریعت کے خلاف ہے اور یہ ایک سخت کبیرہ گناہ شمار ہوتا ہے۔ اس برے عمل سے فوراً باز آنا لازمی ہے۔ بصورت دیگر پیدا ہونے والی اولاد کے مشرک اور بد عقیدہ ہونے کی ذمہ داری انہی لوگوں پر عائد ہوگی جو اس قسم کی مناکحت کریں گے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے