اہل حدیث: سلف صالحین کی پیروی کا منہج
اصل مضمون ابو یحییٰ امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

اہل حدیث کی خصوصیات اور سلف صالحین کی پیروی

اہل حدیث کا ایک خاص امتیاز یہ ہے کہ وہ سلف صالحین (صحابہ، تابعین، اور ائمہ محدثین) کے منہج اور فہم کے مطابق قرآن و سنت کو سمجھتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ دین کے معاملات کو سلف کے فہم کے مطابق سمجھنا ہی درست راستہ ہے اور اس میں کوئی بھی شخصی رائے، عقل یا دانش کا دخل نہیں ہونا چاہیے۔ وہ قرآن و سنت کی تشریحات اور معانی کو سلف صالحین کے مطابق ہی قبول کرتے ہیں۔

کچھ لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اہل حدیث سلف صالحین کی پیروی کو تقلید سمجھتے ہیں جبکہ وہ خود تقلید کے خلاف ہیں۔ اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ اہل حدیث کی پیروی کو اصطلاحی تقلید نہیں کہا جاسکتا کیونکہ تقلید اس وقت ہوتی ہے جب کسی شخص کی عقل و رائے کو بغیر دلیل کے قبول کیا جائے۔ لیکن اہل حدیث سلف کے فہم کو اس لیے ترجیح دیتے ہیں کیونکہ وہ قرآن و سنت کے صحیح مفہوم کو سمجھنے میں کامل ہیں۔

سلف صالحین کے فہم کو اپنانا، نصوص کو سمجھنے کا سب سے معتبر اور صحیح طریقہ ہے اور یہ امت کو فتنوں اور اختلافات سے بچانے کا ذریعہ ہے۔ قرآن و سنت کو اپنی رائے کے مطابق سمجھنے والوں کے برعکس، اہل حدیث نصوص کو سلف صالحین کی تشریح کے مطابق سمجھتے ہیں جو کہ ایک واضح اور متفقہ منہج ہے۔

سلف صالحین کی پیروی کے دلائل اور فضائل

اہل حدیث کے نزدیک سلف صالحین کی پیروی کا حکم قرآن و سنت سے ثابت ہے اور یہ ایک اہم اصول ہے۔ سلف صالحین نے اپنے بعد آنے والوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے علم کو صحابہ، تابعین، اور محدثین کے طریقے کے مطابق ہی سمجھیں۔

امام محمد بن وضاح قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "تم پر معروف ائمہ ہدایت کی پیروی لازم ہے۔ سلف میں سے ایک شخص نے کہا: بہت سے کام آج لوگوں کے ہاں رائج ہیں لیکن سلف کے نزدیک وہ منکر تھے” (البدع والنہی عنہا، ص 89)۔

اسی طرح قاضی شریک بن عبداللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "ہم نے دین تابعین سے لیا، اور انہوں نے صحابہ کرام سے، اور صحابہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے” (کتاب الأسماء والصفات للبیہقی: 949، سند صحیح)۔

یہ اقوال اس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ دین کا فہم سلف صالحین سے حاصل کرنا ہی درستی کا معیار ہے۔

قرآن کریم میں سلف صالحین کی پیروی کا حکم

قرآن کریم میں متعدد مقامات پر سلف صالحین کی پیروی کا حکم موجود ہے اور اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اس بات کی تاکید کی ہے کہ وہ اللہ، اس کے رسول اور اولی الامر کی اطاعت کریں (النساء: 59)۔ اولی الامر سے مراد سلف صالحین یعنی صحابہ، تابعین اور محدثین ہیں۔

ایک اور مقام پر قرآن میں فرمایا گیا: "فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا” "اگر یہ لوگ اس طرح ایمان لائیں جس طرح تم ایمان لائے ہو تو وہ ہدایت یافتہ ہوں گے” (البقرہ: 137)۔ اس آیت میں بھی صحابہ کے فہم کو معیار قرار دیا گیا ہے۔

اسی طرح ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ” "مہاجرین و انصار میں سے سبقت لے جانے والوں اور ان کی احسان کے ساتھ پیروی کرنے والوں سے اللہ راضی ہوگیا” (التوبہ: 100)۔

یہ تمام دلائل اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ قرآن و سنت کو سمجھنے کے لیے سلف صالحین کے فہم اور عمل کو اپنانا لازم ہے۔

اہل علم کی آراء اور اہل حدیث کا منہج

اہل علم بھی اس بات پر متفق ہیں کہ دین کو سلف صالحین کے فہم کے مطابق سمجھنا ہی درست راستہ ہے۔ علامہ ابن ابو العز حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اصول دین کو سمجھنے کے لیے کتاب و سنت اور سلف صالحین کے فہم کو اپنانا ضروری ہے” (شرح العقیدہ الطحاویۃ، ص 196-195)۔

اسی طرح شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ فرقہ ناجیہ وہ ہیں جو کتاب و سنت اور صحابہ و تابعین کے عمل کو اختیار کرتے ہیں۔ وہ اپنے عقائد و اعمال کو سلف صالحین کے مطابق سمجھنے کی تلقین کرتے ہیں اور یہی منہج فرقہ ناجیہ کا خاصہ ہے (حجۃ اللہ البالغہ: 170/1)۔

اہل حدیث کی خصوصیات میں یہ بات شامل ہے کہ وہ سلف صالحین کے منہج اور فہم کی پیروی کرتے ہیں، جبکہ دیگر مکاتب فکر شخصی تقلید کو لازم سمجھتے ہیں جو کہ سلف صالحین کے منہج کے خلاف ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!