اہل حدیث اور نئی جماعت بنانے یا شامل ہونے کا شرعی حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01، صفحہ 595

سوال

اہل حدیثوں میں اگر کوئی شخص نئی جماعت قائم کرنا چاہے یا کسی جماعت میں شامل ہو جائے، اور وہ جماعت خالص اللہ کی رضا کے لیے بنائی گئی ہو، تو کیا ایسی جماعت میں شامل ہو جانا درست ہے یا نہیں؟ دوسری طرف قرآن میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ فرقہ بندی نہ کرو۔ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے خود ہی سوال میں ذکر کیا ہے:

’’قرآن میں آتا ہے فرقہ بازی نہ کرو‘‘

اسی طرح حدیث میں بھی یہ بیان ہوا ہے:

{فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا}
*\[پس تم ان تمام گروہوں سے علیحدہ رہو]*
[مسلم کتاب الامارت، باب وجوب ملازمة جماعة المسلمین عند ظہور الفتن وفی کل حال]

آپ بخوبی جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا طریقہ یہی ہے کہ وہ صرف اور صرف قرآن و حدیث کی اتباع کرتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے