اہل بیت کو نماز کے لیے بلا کر نبی ﷺ کی روایت – ضعیف سند
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

درج ذیل روایت کی سند کیسی ہے؟
❀ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
إن النبى صلى الله عليه وسلم، كان يمر ببيت فاطمة ستة أشهر إذا خرج إلى الفجر، فيقول : الصلاة يا أهل البيت ﴿إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا﴾
(الأحزاب : 33)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کے لیے نکلتے ، تو چھ ماہ تک سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرتے ، تو فرماتے : اہل بیت ! نماز کا وقت ہو گیا ہے؛ فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا﴾ ”اہل بيت ! اللہ چاہتا ہے کہ آپ سے گناہ دور کر دے اور آپ کو خوب پاک صاف کر دے۔“
(مسند الإمام أحمد : 259/3)

جواب:

سند ضعیف ہے ۔ علی بن زید بن جدعان ”ضعیف“ ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1