اہل بیت اور آیت تطہیر کا اصل مفہوم قرآن و سنت کی روشنی میں
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد 2، صفحہ 69

اہل بیت اور آیت تطہیر – قرآن و حدیث کی روشنی میں

سوال:

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے بارے میں فرمایا کہ "ہم نے آپ کے اہل بیت کو پاک کر دیا ہے”۔ اس آیت کا مفہوم کیا ہے؟ بعض لوگ اسی آیت کو بنیاد بنا کر ائمہ معصومین کے عقیدے کو گھڑتے ہیں اور اس سلسلے میں ایک حدیث بیان کی جاتی ہے جسے "حدیث کساء” کہا جاتا ہے۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید اور آیت تطہیر

سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 33 کے بارے میں جلیل القدر صحابی سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے:

’’نزلت فی نساء النبی صلی الله علیه وسلم‘‘
(یعنی یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے بارے میں خاص طور پر نازل ہوئی ہے)
(تفسیر ابن ابی حاتم و تفسیر ابن کثیر ۳/۴۹۱)

◈ اس روایت کی سند "حسن” ہے۔
◈ اس روایت کے راوی عکرمہ رحمہ اللہ اس بات پر مباہلہ کرنے کو تیار تھے کہ اس آیت میں "اہل بیت” سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہیں۔

اہل بیت میں ازواج مطہرات کی شمولیت – قرآنی ثبوت

قرآن کریم سے واضح ہوتا ہے کہ بیویاں اہل بیت میں شامل ہوتی ہیں۔ جیسا کہ:

دیکھئے: سورۃ ہود، آیات 71 تا 73

آیت تطہیر کا صحیح مفہوم

◈ آیتِ تطہیر سے "معصومین” مراد لینا:
نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے،
نہ تابعین سے،
نہ ائمہ اہل سنت سے۔

◈ بلکہ اس آیت میں "تطہیر” سے مراد:
گناہوں، شرک، شیطان کے وسوسوں، ناپاک افعال اور بری اخلاقی عادات سے پاکیزگی ہے۔

دیکھئے: احکام القرآن للقاضی ابی بکر بن العربی، صفحہ 429

ائمہ معصومین کا عقیدہ

◈ "ائمہ معصومین” کا عقیدہ اہل سنت کے عقائد میں شامل نہیں۔
◈ یہ دراصل روافض (شیعہ) کا من گھڑت عقیدہ ہے جس کی کوئی بنیاد قرآن و سنت میں نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(اللہ بہتر جانتا ہے کہ درست بات کیا ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1