اہلِ حدیث نام کا جواز دلائل کے ساتھ واضح وضاحت
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2ص27

اہلِ حدیث نام کی حقیقت اور اس کا جواز: ایک تفصیلی تحقیقی وضاحت

سوال:

کیا "اہلِ حدیث” نام صحیح ہے؟ ہم خود کو اہلِ حدیث کیوں کہتے ہیں؟ ہم صرف "مسلمین” (مسلمان) کہلانے پر کیوں اکتفا نہیں کرتے؟ کیا کسی صحابی نے خود کو "اہلِ حدیث” کہا؟ ان تمام نکات کو دلائل سے واضح کریں۔ یہ سوال جماعت المسلمین (فرقہ مسعودیہ) کی طرف سے ہے، جو بخاری کی حدیث ’’جماعت المسلمین اور اس کے امام کو لازم پکڑو‘‘ پیش کرتے ہیں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1. "مسلمین” اور اس کے دیگر جائز القاب

  • "مسلمین”، "مسلم” کی جمع ہے، جس کا مطلب ہے: فرماں بردار، اطاعت گزار، اور دین پر عمل کرنے والا۔
  • مسلمانوں کے اور بھی بہت سے القاب قرآن و حدیث میں آئے ہیں جیسے:
    • مہاجرین
    • انصار
    • صحابہ
    • تابعین

«فادعوا بدعوی الله الذی سما کم المسلمین المؤمنین عباد الله»
پس پکارو، اللہ کی پکار کے ساتھ جس نے تمھارے نام مسلمین، مومنین (اور) عباد اللہ رکھے ہیں۔
ترمذی (۲۸۶۳)، ابن حبان (موارد ۱۵۵۰-۱۲۲۲)، الحاکم (۱۱۷/۱، ۱۱۸، ۲۳۶، ۴۲۱، ۴۲۲)، والذہبی نے موافقت کی

اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور یحییٰ بن ابی کثیر نے سماع کی تصریح کی ہے۔

«فادعوا المسلمین باسمائهم بما سما هم الله عزوجل المسلمین المؤمنین عباد الله عزوجل»
مسلمانوں کو ان کے ناموں مسلمین، مومنین (اور) عباد اللہ عزوجل سے پکارو جو کہ اللہ عزوجل نے ان کے نام رکھے ہیں۔
(مسند احمد ۱۳۰/۴ ح۱۷۳۰۲، ۲۰۲/۴ ح۱۷۹۵۳)
سند: حسن لذاتہ

اس سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمین، مومنین، عباد اللہ جیسے صفاتی نام دیے، جو سب درست اور جائز ہیں۔
لہٰذا یہ کہنا کہ ہمارا نام صرف "مسلم” ہے اور کوئی نام نہیں ہو سکتا، باطل اور غلط دعویٰ ہے۔

2. اہلِ سنت اور اہلِ حدیث کے القابات اور ان کی تائید

صحیح مسلم کے مقدمے میں تابعی محمد بن سیرین رحمہ اللہ کا قول ہے:

"فینظر الی اهل السنة فیؤخذ حدیثهم”
پس اہل سنت کی طرف دیکھا جاتا تھا اور ان کی حدیث قبول کی جاتی تھی۔
(صحیح مسلم، باب ۵، حدیث نمبر ۲۷)

یہ بیان امام مسلم کی رضا مندی سے مقدمے میں درج ہے اور ہزاروں علماء نے اس پر کبھی اعتراض نہیں کیا۔
لہٰذا اس بات پر اجماع ہے کہ "اہل سنت” نام درست ہے۔

طائفہ منصورہ اور اہلِ حدیث

  • ایک صحیح حدیث کے مطابق طائفہ منصورہ ہمیشہ غالب رہے گا۔
  • امام بخاری نے اس کی تشریح میں فرمایا:’’یعنی اھل الحدیث‘‘
    (مسألۃ الاحتجاج بالشافعی، للخطیب، ص۴۷، سندہ صحیح)
  • امام علی بن المدینی نے بھی فرمایا:’’هم اهل الحدیث‘‘
    (سنن الترمذی، ابواب الفتن، باب ما جاء فی الأئمۃ المصلین، ح۲۲۲۹)

دیگر اقوالِ ائمہ

  • امام قتیبہ بن سعید:
    ’’اذا رایت الرجل یحب اهل الحدیث ……… فانه علی السنة‘‘
    اگر تو کسی آدمی کو دیکھے کہ وہ اہل الحدیث سے محبت کرتا ہے تو (سمجھ لے کہ) وہ شخص سنت پر (چل رہا) ہے۔
    (شرف اصحاب الحدیث، للخطیب، ص۱۳۴، ح۱۴۳، سندہ صحیح)
  • احد بن سنان الواسطی:
    ’’لیس فی الدنیا مبتدع الا وهو یبغض اهل الحدیث‘‘
    دنیا میں کوئی بھی ایسا بدعتی نہیں ہے جو کہ اہل الحدیث سے بغض نہیں رکھتا۔
    (معرفۃ علوم الحدیث، للحاکم، ص۴)
  • امام احمد بن حنبل:
    ’’ان لم تکن هذه الطائفة المنصورة اصحاب الحدیث فلا ادری من هم‘‘
    اگر اس طائفۂ منصورہ سے مراد اصحاب الحدیث نہیں ہیں تو پھر میں نہیں جانتا کہ وہ کون ہیں۔
    (معرفۃ علوم الحدیث، للحاکم، ص۲)
  • حص بن غیاث:
    ’’هم خیر اهل الدنیا‘‘
    یہ دنیا میں بہترین لوگ ہیں۔
    (معرفۃ علوم الحدیث، ص۳)
  • امام شافعی:
    ’’اذا رأیت رجلا من اصحاب الحدیث فکاني رأیت النبی صلی الله علیه وسلم حیاً‘‘
    جب میں اصحاب الحدیث میں سے کسی شخص کو دیکھتا ہوں، تو گویا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ دیکھتا ہوں۔
    (شرف اصحاب الحدیث، للخطیب، ص۹۴، ح۸۵)
  • امام ابن قتیبہ دینوری نے کتاب لکھی:
    ’’تاویل مختلف الحدیث فی الرد علی أعداء أهل الحدیث‘‘

اس کتاب میں انھوں نے ’’اہل الحدیث‘‘ کے اعداء (دشمنوں) کا زبردسترد کیا ہے۔ یہ تمام اقوال محدثین کے درمیان بلا انکار بلا اعتراض شائع و ذرائع اور مشہور ہیں۔

ان تمام ائمہ مسلمین کے اقوال سے ثابت ہوتا ہے کہ "اہل الحدیث” نام جائز، صحیح اور مستند ہے۔ اس پر اجماع ہے۔

3. اجماع کی دلیل

قل رسول الله صلی الله علیه وسلم: «لا یجمع الله امتی اوقال: هذا الامة علی الضلالة ابداً وید الله علی الجماعة»
اللہ میری امت کو – یا فرمایا اس امت کو گمراہی پر کبھی جمع نہیں کرے گا اور اللہ کا ہاتھ جماعت (اجماع) پر ہے۔
(المستدرک، ۱۱۶/۱، ح۳۹۸، ۳۹۹، سندہ صحیح)

امت گمراہی پر جمع نہیں ہو سکتی۔

4. اہلِ حدیث کی تعریف

اہل الحدیث کے دو ممکنہ مفہوم:

  1. صحیح العقیدہ محدثین کرام
  2. وہ عوام جو محدثین کے منہج پر دلیل کے ساتھ عمل کرتے ہیں

(مقدمۃ الفرقۃ الجدیدہ، ص۱۹؛ مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ، ۹۵/۴)

5. محدثین کی جماعت اور ان کی پہچان

صحابہ و تابعین بھی محدثین تھے، کیونکہ وہ حدیث بیان کرتے تھے۔
بعض کا کہنا کہ اب کوئی محدث پیدا نہیں ہوگا، بے بنیاد اور باطل دعویٰ ہے۔

"جو بھی فن حدیث سے شغف رکھتا ہے، وہ محدثین میں شمار ہوتا ہے۔”
(خلاصۃ الفرقۃ الجدیدہ، ص۵۵)

6. "جماعت المسلمین” والی حدیث کا مفہوم

«تلزم جماعة المسلمین و امامهم»
جماعت المسلمین اور اس کے امام کو لازم پکڑو۔
(صحیح بخاری، ۷۰۸۴)

شارحین کی تشریح:

  • ابن حجر: اختلاف کے وقت مسلمان کیا کرے، اس کا ذکر ہے (فتح الباری، ۱۳/۳۵)
  • عینی حنفی: خلافت نہ ہو تو کیا کیا جائے (عمدۃ القاری، ج۲۴، ص۱۹۳)
  • قسطلانی: جماعت یعنی ایک خلیفہ پر مجتمع ہونا (ارشاد الساری، ج۱۰، ص۱۸۳)
  • قرطبی: ظالم امام کی بھی اطاعت لازم ہے (المفہم، ج۴، ص۵۷)

نتیجہ: "جماعت المسلمین” اور "امام” سے خلیفہ مراد ہے۔ اس کا مطلب کوئی کاغذی امیر یا جماعت نہیں۔

7. خلافت کی شرائط اور اس کا قیام

  • ابن کثیر (تفسیر ابن کثیر، ۲۰۴/۱)، ابو یعلیٰ اور ماوردی نے کہا:
    • خلیفہ کا کام: فیصلے کرنا، ظلم سے روکنا، حدود قائم کرنا، جہاد، وغیرہ۔
  • ملا علی قاری: امام ایسا ہو جو احکام نافذ کرے، لشکر تیار کرے (شرح الفقہ الاکبر، ص۱۴۶)

8. کاغذی خلیفہ اور باطل فرقوں کی گمراہی

صرف نام رکھ لینے سے نہ کوئی امیر بنتا ہے نہ خلیفہ
خلافت صرف اسی وقت قائم ہوتی ہے جب مسلمان اجماع کریں اور خلیفہ کے پاس طاقت، نفاذ، اور نظم ہو۔

9. امام کی بیعت نہ ہونے کی وعید

«من مات ولیس له إمام مات میتة جاهلیة»
(السنۃ لابن ابی عاصم، ۱۰۵۷؛ صحیح مسلم، ۱۸۵۱)

امام احمد کی تشریح:
"امام وہ ہے جس پر تمام مسلمان متفق ہوں”
(سوالات ابن ہانی، ص۱۸۵؛ السنۃ للخلال، ص۸۱)

10. اہل الحدیث نام سے نفرت: ایک بے بنیاد اعتراض

کچھ افراد "اہلِ حدیث” نام کو فرقہ وارانہ سمجھتے ہیں جبکہ اس پر ائمہ و سلف کے اقوال سے دلائل موجود ہیں۔
یہ نام نہ صرف جائز بلکہ مستحسن اور محمود بھی ہے۔

خلاصہ:

  • اہل الحدیث کہلانا سنت، اجماع، اور ائمہ کرام کی روشنی میں بالکل جائز، درست، اور باعث فخر ہے۔
  • "مسلم” نام کے ساتھ ساتھ دیگر صفاتی القابات بھی قرآن و حدیث سے ثابت ہیں۔
  • "اہل الحدیث” وہی گروہ ہے جو طائفہ منصورہ ہے، اور حدیث، سنت، اور صحابہ و تابعین کے منہج پر چلتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1