اہبان بن صیفیؓ کی قمیص کا واقعہ

ماخوذ: ماہنامہ الحدیث حضرو

عدیسہ بنت اہبان کہتی ہیں :

جب میرے والد کی وفات کا وقت قریب آیا تو انھوں نے کہا:

مجھے سلے ہوئے کپڑے میں کفن نہ دینا۔ جب وہ فوت ہوئے اور انھیں غسل دیا گیا تو انھوں (غسل دینے والوں) نے میری طرف پیغام دے کر بھیجا کہ میں کفن بھیجوں، چنانچہ میں نے انہیں کفن بھیجا۔ انھوں نے کہا:

قمیض ( کہاں ہے؟) میں نے کہا:

میرے والد نے منع کیا تھا کہ میں ان کو سلی ہوئی قمیض میں کفن دوں۔ میں نے ایک آدمی کو دھوبی کی طرف بھیجا (کیونکہ) میرے والد کی قمیض دھوبی کے پاس تھی ۔ پس وہ اسے لے آیا اور انھیں پہنائی، پھر انہیں لے گئے ۔ میں نے اپنا دروازہ بند کیا اور ان کے پیچھے چلی اور جب میں واپس آئی تو قمیص گھر میں تھی۔ میں نے ایک آدمی کو ان کی طرف بھیجا جنہوں نے میرے والد کو غسل دیا تھا۔ میں نے کہا:

تم نے ان کو قمیص میں کفن دیا ہے؟ انھوں نے کہا :

ہاں۔ میں نے کہا:

کیا یہ وہی ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں۔

اس واقعہ کی بنیادی سند درج ذیل ہے:

➊ امام طبرانی نے کہا:

ثَنَا أَبُو مُسلِم الْكَشِيُّ ثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُسْلِمُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ غُدَيْسَةَ بِنْتِ أَهْبَانَ قَالَتْ …. إلخ

(المعجم الكبير للطبراني ج ١ ص ٢٩٣ ح ٨٦٢)

اس کے علاوہ یہ واقعہ عدیسہ بنت اہبان بن صیفی کی سند سے درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے:

معجم ابن الاعرابي ( ج ٣ ص ٢٦) الأوسط لابن منذر (ج۹ ص ۱۱۷)

شرح اصول اعتقاد اهل السنة ( ج ۷ ص ۱۷) مطالب العالية لابن حجر ( ج ٥ ص ٢٦٧) اتحاف الخيرة المهرة ( ج ۳ ص ۲۹-۲۲۸)

اس واقعہ کی ایک راویہ عدیسہ بنت اہبان مجہولہ ہیں ۔ اسے امام ترمذی نے ثقہ قرار دیا ہے ۔ امام ترمذیؒ کے علاوہ کسی نے ان کی توثیق نہیں کی اور امام ترمذی متساہل ہیں جب وہ اکیلے کسی راوی کی توثیق کریں تو قبول نہیں ہوتی۔ حافظ ابن حجر نے کہا:

عدیستہ بنت اھبان مقبولتہ ۔ یعنی مجہولتہ الحال ہی ہے:

(تقريب : ٨٦٤٠)

لہٰذا یہ واقعہ ثابت نہیں ہے۔

وما علينا إلا البلاغ

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: