اگر کوئی کسی عذر کی وجہ سے قسم پوری نہ کر سکے تو
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اگر کوئی کسی عذر کی وجہ سے قسم پوری نہ کر سکے تو
اس پر کوئی گناہ نہیں جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے یہ بات ثابت ہے ۔
[بخاري: 7046 ، كتاب التعبير: باب من لم ير الرؤيا لأول عابر إذا لم يصب]
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ [المائدة: 89]
”اس (قسم ) کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں ۔“
واضح رہے کہ مذکورہ آیت میں موجود لفظ أو کے متعلق اختلاف ہے کہ آیا یہ تقسیم کے لیے ہے یا تخییر کے لیے؟ نیز طعام و لباس کی مقدار و کیفیت میں بھی ائمہ سے اختلاف ہی منقول ہے لیکن راجح و برحق بات یہ ہے کہ بغیر کسی تعیین و تخصیص کے اعتدال کے ساتھ آیت پر عمل کر لینا چاہیے ۔
کفارہ میں محض آیت میں ذکر کردہ اشیاء ہی دی جائیں ان کی قیمت نہ دی جائے ۔ یہی امام مالکؒ ، امام احمدؒ ، اور امام شافعیؒ کا موقف ہے ۔
[المغنى: 265/11]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1