اگر غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أيما عبد تزوج بغير إذن سيده فهو عاهر
”جو غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر شادی کرے وہ زانی ہے ۔“
[حسن: صحيح ابو داود: 1829 ، كتاب النكاح: باب فى نكاح العبد بغير إذن مواليه ، إرواء الغليل: 1933 ، ابو داود: 2087 ، ترمذي: 1111 ، حاكم: 194/2 ، أحمد: 301/3 ، ابن ماجة: 1959]
(ابن تیمیہؒ ) غلام کو جب مالک نے اجازت نہ دی ہو تو مسلمانوں کے اتفاق کے ساتھ یہ نکاح باطل ہے۔
[الفتاوى لابن تيمية: 90/2]
(جمہور ) اسی کے قائل ہیں ۔
[الروضة الندية: 62/2]
◈ فقہا نے اس مسئلے میں اختلاف کیا ہے کہ کیا نکاح کے بعد اگر مالک اجازت دے تو نکاح نافذ ہو جائے گا یا نہیں؟
(احناف) غلام کا نکاح مالک کی اجازت پر موقوف ہے۔
(شافعیؒ) اجازت کے ذریعے بھی نافذ نہیں ہو گا کیونکہ یہ باطل ہے اور باطل کام اجازت کے ساتھ درست نہیں ہوتا۔
(مالکؒ) نکاح تو پہلے ہی نافذ ہو چکا ہے اب مالک صرف اسے فسخ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
(راجح) امام شافعیؒ کا موقف راجح معلوم ہوتا ہے۔