سوال : اگر امام بے وضو نماز پڑھا دے تو کیا مقتدی بھی دوبارہ نماز پڑھیں گے؟
جواب: امام بے وضو نماز پڑھا دے تو اسے نماز دوہرانا پڑے گی، لیکن مقتدی نماز نہیں لوٹائیں گے۔ ان کی نماز درست ہے، جیسا کہ :
◈ شیخ الاسلام، امام ابوعبدالرحمٰن، عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ (118۔ 181ھ) فرماتے ہیں :
لَيْسَ فِي الْحَدِيثِ قُوَّةٌ لِّمَنْ يَّقُولُ : إِذَا صَلَّي الْإِمَامُ بِغَيْرِ وُضُوءٍ أَنَّ أَصْحَابَه يُعِيدُونَ، وَالْحَدِيثُ الْاؔخَرُ أَثْبَتَ أَنْ لَّا يُعِيدَ الْقَوْمُ، هٰذَا لِمَنْ أَرَادَ الْإِنْصَافَ بِالْحَدِيثِ .
”جو لوگ کہتے ہیں کہ جب امام بے وضو نماز پڑھا بیٹھے تو اس کے مقتدی بھی نماز دوہرائیں گے، ان کے لیے حدیث سے کوئی دلیل نہیں ـ اس کے برعکس دوسری حدیث واضح طور پر بتاتی ہے کہ مقتدی نماز نہیں دوہرائیں گے ـ جو شخص حدیث کے ساتھ انصاف کرنا چاہیے، اس کا یہی موقف ہو گا۔ “ [ السنن الكبرٰي للبيهقي : 401/1، وسندهٗ حسنٌ ]
◈ فقیہ و امام، حافظ عبدالرحمٰن بن مہدی رحمہ اللہ (م : 135ھ) فرماتے ہیں :
وَهُوَ هٰذَا الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ، الْجُنُبُ يُعِيدُ وَلَا يُعِيدُونَ، مَا أَعْلَمُ فِيهِ اخْتِلَافًا .
”یہ اتفاقی بات ہے کہ جنبی امام (اگر جنابت کی حالت میں نماز پڑھا دے تو) اسے نماز دوہرانی پڑے گی، البتہ مقتدی نہیں دوہرائیں گے۔ مجھے اس بارے میں کوئی اختلاف معلوم نہیں۔ “ [سنن الدارقطني : 364/1، السنن الْكبرٰي للبيهقي : 400/2، وسندهٗ صحيحٌ ]
جب امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے ایسے امام کے متعلق پوچھا گیا، جس نے بغیر وضو کے نماز پڑھا دی، تو انہوں نے فرمایا : يُعِيدُ، وَلَا يُعِيدُونَ .
وہ خود تو نماز دوہرائے، لیکن اس کے مقتدی نہ دوہرائیں ـ “ [ السنن الكبرٰي للبيهقي : 401/2، وسندهٗ حسنٌ ]