اکہری تکبیر افضل ہے یا دوہری؟ احادیث اور اقوال علماء کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1 ص320

سوال

تکبیر کہری افضل ہے یا دوہری؟ حدیث صحیح کے ساتھ جواب دیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگرچہ دوہری تکبیر جائز ہے اور اس کے جواز میں قطعاً کوئی شبہ نہیں، لیکن زیادہ صحیح اور افضل یہ ہے کہ اکہری تکبیر کہی جائے۔ اس پر احادیث صحیحہ اور جمہور علماء کا عمل دلیل ہے۔

احادیث سے دلائل

حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ

((فَأمِرَ بِلَالٌ أَنْ یُّشْفِعة الاذانَ وَأَن یُّوْتِرَ الاقامة))
(صحیح البخاری)

’’حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو دفعہ کہیں اور تکبیر کے کلمات ایک ایک دفعہ کہیں سوائے قد قامت الصلوٰۃ کے۔‘‘
یعنی قد قامت الصلوۃ کو دو دفعہ کہا جائے۔

ایک اور روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے

((عن انس أن رسول اللہﷺ أمر بلالا ان یشفع الاذان ویوتر الاقامة))
(رواہ البیھقی بالسند الصحیح، نیل الاوطار: ج۲ص۴۰)

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہیں اور تکبیر کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہیں۔‘‘

نتیجہ ان دونوں صحیح احادیث سے

  • اذان دوہری ہے۔
  • تکبیر (اقامت) اکہری ہے۔
  • اس طرح تکبیر گیارہ کلمات پر مشتمل ہے۔

اقوالِ ائمہ و علماء

امام سلیمان خطابی رحمہ اللہ

((وَاَلَّذِي جَرَى بِهِ الْعَمَلُ فِي الْحَرَمَيْنِ وَالْحِجَازِ وَالشَّامِ وَالْيَمَنِ وَمِصْرَ وَالْمَغْرِبِ إلَى أَقْصَى بِلَادِ الْإِسْلَامِ أَنَّ الْإِقَامَةَ فُرَادَى))
(نیل الاوطار:ج۲ص۴۱)

’’جمہور علماء کا یہی مذہب ہے کہ تکبیر اکہری کہی جائے۔ حرمین شریفین، حجاز، شام، یمن، مصر، مغرب اور دور دراز تک تمام ممالک اسلامیہ میں یہی معمول ہے کہ تکبیر اکہری کہی جاتی ہے۔‘‘

ابن سید الناس رحمہ اللہ کا بیان

((قَالَ ابْنُ سَيِّدِ النَّاسِ: وَقَدْ ذَهَبَ إلَى الْقَوْلِ بِأَنَّ الْإِقَامَةَ إحْدَى عَشْرَةَ كَلِمَةً عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَابْنُهُ وَأَنَسٌ وَالْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ وَالزُّهْرِيُّ وَالْأَوْزَاعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ وَأَبُو ثَوْرٍ وَيَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَدَاوُد وَابْنُ الْمُنْذِرِ الخ))
(نیل الاوطار ج۲ص۴۰)

’’حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما، حضرت انس رضی اللہ عنہ، حسن بصری، زہری، اوزاعی، امام احمد، امام اسحاق، ابو ثور، یحییٰ بن یحییٰ، داؤد، ابن منذر وغیرہ سب اکہری تکبیر کے قائل ہیں۔ اکثر علمائے اسلام کا بھی یہی قول ہے۔‘‘

اکہری تکبیر کے کلمات

  • اللّٰہُ أَکْبَر، اللّٰہُ أَکْبَر
    اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔
  • أشْھَدُ أنْ لا إلٰهَ إلَّا اللّٰہ
    میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔
  • أشْھَدُ أنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہ
    میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔
  • حَیَّ عَلَی الصَّلٰوة
    آؤ نماز کی طرف۔
  • حَیَّ عَلَی الفَلَاح
    آؤ کامیابی کی طرف۔
  • قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوة
    تحقیق نماز کھڑی ہو گئی۔
  • قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوة
    تحقیق نماز کھڑی ہو گئی۔
  • اللّٰہُ أَکْبَر، اللّٰہُ أَکْبَر
    اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے۔
  • لا إلٰهَ إلَّا اللّٰہ
    اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے