اول وقت نماز کی فضیلت
«عن عبدالله بن مسعود رضى الله عنه قال: سألت رسول الله أى العمل أفضل؟ قال: الصلوة فى أول وقتها»
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ کون سا عمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اول وقت نماز پڑھنا۔“ [صحیح ابن خزیمہ: ج 169/1 ح 327، صحیح ابن حبان: موارد الظمآن: 1/428 ح 280]
اسے امام حاکم اور امام ذہبی دونوں نے صحیح کہا ہے۔ [المستدرک وتلخیصہ ج 1 ص 188، 189 ح 675]
فوائد:
(1)اس صحیح حدیث سے اول وقت نماز پڑھنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کیونکہ صحابی رسول عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہترین اور فضیلت والے عمل کے متعلق دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اول وقت نماز پڑھنے کو افضل عمل قرار دیا۔
(2)اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ کرام ایسے اعمال کی جستجو میں رہتے تھے جو بہترین اور افضل ہوں تاکہ وہ ایسے اعمال سرانجام دے کر اللہ تعالیٰ کے ہاں اعلیٰ مقام حاصل کر سکیں۔
(3)تاخیر سے نماز پڑھنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور عمل صحابہ کرام کے خلاف ہے اور یہ منافقین کا طرز عمل ہے کہ وہ نمازیں دیر سے پڑھتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تلك صلوة المنافق یہ (تاخیر سے نماز پڑھنا) منافق کی نماز ہے۔ [صحیح مسلم: 225/1 ح 622]
(4) سنن ابن ماجہ میں امراء کے بارے میں حدیث ہے:
«يطفئون من السنة ويعملون بالبدعة ويؤخرون الصلوة عن مواقيتها»
وہ سنت مٹائیں گے، بدعت پر عمل کریں گے اور نماز اس کے وقت سے لیٹ پڑھیں گے۔ [ح 2865 واسنادہ حسن]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی نافرمانی کرے (اس میں) اس کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔“