اولاد کے فوت ہو جانے پر صبر کرنے کا بدلہ جنت ہے
◈ عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنسوة من الأنصار: لا يموت لإحداكن ثلاثة من الولد فتحتسبه إلا دخلت الجنة. فقالت امرأة منهن أو اثنان يا رسول الله! قال: أو اثنان. وفي رواية لهما: ثلثة لم يبلغوا الحنث
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتوں سے فرمایا: تم میں سے جس عورت کے تین بچے فوت ہو گئے اس نے صبر سے کام لیا تو وہ عورت جنت میں داخل ہوگی۔ ان میں سے ایک عورت نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! کیا دو بچوں کا بھی یہی حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں دو بچوں کا بھی یہی حکم ہے۔
صحيح مسلم، کتاب البر والصلة، باب فضل من يموت له ولد فيحتسبه: 6698
مسلم اور بخاری کی ایک روایت میں ہے: تین بچے جو بلوغت سے پہلے فوت ہو گئے۔
◈ عن أبى حسان قال: قلت لأبي هريرة إنه قد مات لي ابنان فما أنت محدثي عن رسول الله بحديث يطيب به أنفسنا عن موتانا؟ قال: قال: نعم صغارهم دعاميص الجنة يتلقى أحدهم أباه أو قال: أبويه ، فيأخذ بثوبه أو قال بيده كما أخذ أنا بصنفة ثوبك هذا فلا يتناهى أو قال: فلا ينتهي حتى يدخله الله وأباه فى الجنة.
ابو حسان بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میرے دو بیٹے فوت ہو گئے ہیں۔ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی ایسی حدیث سنائے گا جو ہمیں فوت ہونے والے کی جانب سے سکون عطا کرے، خوش کرے۔ انہوں نے کہا: ہاں، چھوٹے بچے جنت میں بلا رکاوٹ چلتے پھرتے ہوں گے۔ وہ اپنے والد یا والدین سے ملیں گے تو اس کے لباس یا اس کے ہاتھ کو پکڑیں رکھیں گے جس طرح میں تیرے کپڑے کی ایک جانب پکڑتا ہوں اور اس سے جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ اللہ اسے اور اس کے والد کو جنت میں داخل کر دیں گے۔
صحیح مسلم كتاب البر والصلة، باب فضل من يموت له ولد فيحتسبه: 6701
فائدہ: ایک روایت میں ماں باپ دونوں کا ذکر ہے بلکہ اگر بچہ باپ کو جنت میں داخل کرائے گا تو ماں کو بالا ولی داخل کرائے گا اس لیے کہ ماں کا مقام تو باپ سے زیادہ ہے۔
مرعاة : ج 5 ص 502
◈ عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله تعالى : ما لعبدى المؤمن عندى جزاء إذا قبضت صفيه من أهل الدنيا ثم احتسبه إلا الجنة
”ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فرماتے ہیں: میرے ہاں مومن انسان کے لیے جب میں اس کے محبوب انسان کو فوت کرلوں اور وہ اس کی وفات پر صبر کرے جنت کا مقام ہے۔“
صحیح بخاری، کتاب الرقاق، باب العمل الذي يبتغي به وجه الله: 6424
فائدہ: صفیہ (محبوب انسان) سے مراد اولاد، بھائی وغیرہ۔
مرعاة : ج 5 ص 472
◈ قال رسول الله: ما من مسلمين يموت بينهما ثلاثة أولاد لم يبلغوا الحنث إلا غفر الله لهما بفضل رحمته إياهم.
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمانوں کے (یعنی ماں باپ کے) تین بچے بالغ ہونے سے پہلے فوت ہو جائیں تو اللہ ان دونوں کو بخش دے گا بچوں پر شفقت کی وجہ سے۔“
النسائي، كتاب الجنائز، باب من يتوفى له ثلاثة: 1874
◈ عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله: ما من الناس مسلم يموت له ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحنث إلا أدخله الله الجنة بفضل رحمته إياهم.
”انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سے جس کے تین بچے (مذکر یا مؤنث) فوت ہو جائیں بالغ ہونے سے پہلے۔ ان بچوں پر شفقت کی وجہ سے اللہ اس مسلمان کو ضرور جنت میں داخل فرمادے گا۔“
صحیح بخاری، کتاب الجنائز، باب ما قيل في اولاد المسلمين: 1381
◈ عن أبى هريرة عن النبى قال: ما من مسلمين يموت بينهما ثلاثة أولاد لم يبلغوا الحنث إلا أدخلهما الله الجنة بفضل رحمته إياهم قال : يقال لهم ادخلوا الجنة فيقولون حتى يدخل آباؤنا . فيقال : ادخلوا الجنة أنتم وآباؤكم.
”ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب دو مسلمانوں کے (ماں باپ کے) تین بچے (مذکر یا مونث) بالغ ہونے سے پہلے فوت ہو جائیں تو اللہ ان (ماں باپ) کو جنت میں داخل کرے گا ان بچوں پر شفقت کی وجہ سے بچوں کو کہا جائے گا کہ جنت میں جاؤ وہ کہیں گے کہ ہم جنت میں نہیں داخل ہوں گے جب تک ہمارے والدین نہ جائیں پھر کہا جائے گا داخل ہو جاؤ جنت میں تم بھی اور تمہارے والدین بھی۔“
صحيح النسائي، كتاب الجنائز، باب من يتوفى له ثلاثة: 1876
◈ عن قرة المزني أن رجلا كان يأتى النبى صلى الله عليه وسلم ومعه ابن له. فقال له النبي: أتحبه؟ فقال: يارسول الله! أحبك الله كما أحبه . ففقده النبى فقال لي: ما فعل ابن فلان؟ قالوا: يارسول الله! مات. فقال النبى لأبيه: أما تحب أن لا تأتي بابا من أبواب الجنة إلا وجدته ينتظرك؟ فقال رجل: يا رسول الله أله خاصة أم لكلنا؟ قال: بل لكلكم.
قرہ مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اور اس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی ہوتا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا: تو اس بچے سے پیار و محبت کرتا ہے؟ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ آپ سے اس طرح محبت فرمائے جیسا کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کے والد کو (چند روز) نہ دیکھا تو آپ نے مجھ سے دریافت کیا کہ فلاں کے بیٹے کا کیا حال ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وہ فوت ہو گیا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے کے باپ سے کہا: کیا تجھے یہ بات محبوب نہیں ہے کہ تو جنت کے جس دروازے پر بھی پہنچے تو تو اس کو وہاں اپنے انتظار میں پائے. پس ایک شخص نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ حکم اس کے لیے خاص ہے یا ہم سب کے لیے ہے آپ نے فرمایا: تم سب کے لیے ہے۔
[صحيح] مسند احمد: 15595؛ مسند المكيين
فائدہ: نسائی کی روایت میں ہے کہ جنت کے جس دروازے پر بھی تو جائے گا وہ دوڑتا ہوا تیرے لیے جنت کا دروازہ کھولے گا۔
صحیح حوالہ مذکوره
◈ عن أبى أمامة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله سبحانه: يا ابن آدم إن صبرت واحتسبت عند الصدمة الأولى لم أرض لك ثوابا دون الجنة.
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے آدم کے بیٹے اگر تو مصیبت لاحق (اولاد کا فوت ہو جانا وغیرہ) ہونے پر ثواب طلب کرے تو میں تیرے لیے جنت سے کم ثواب کو پسند نہیں کروں گا۔
حسن ابن ماجه، كتاب الجنائز، باب ما جاء في الصبر على المصيبة: 1597