اولاد کے فوت ہو جانے پر صبر کرنے سے جہنم سے نجات
◈ عن أبى سعيد الخدري قال: قال رسول الله: ما منكن امرأة تقدم ثلاثة من ولدها إلا كان لها حجابا من النار فقالت امرأة: واثنين؟ فقال: واثنين
”ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو عورت اپنی اولاد سے تین بچوں کو آگے بھیج دے تو بچے اس کے لیے دوزخ سے رکاوٹ اور پردہ بنیں گے۔ ایک عورت نے کہا: یہ حکم دو بچوں کے لیے بھی ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ہاں یہ حکم دو بچوں کے لیے بھی ہے۔“
صحیح بخاری، کتاب العلم، باب هل يجعل للنساء يوم على حدة في العلم: 101 كتاب الجنائز، باب فضل من مات له ولد: 1249
یعنی اگر دو بچے بھی فوت ہو جائیں تو پھر بھی ان کی ماں دوزخ سے محفوظ ہو جائے گی۔
◈ عن أبى هريرة عن النبى ﷺ قال لا يموت لمسلم ثلاثة من الوالد فلج النار الا تحله القسم
”ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے جب تین بچے فوت ہو جائیں تو وہ صرف قسم پورا کرنے کے لیے دوزخ میں داخل ہوگا۔“
صحیح بخاری، کتاب الجنائز، باب فضل من مات له ولد: 1251
نسائی کی روایت میں مسلمان میاں بیوی دونوں کا ذکر ہے۔
فائدہ: دوزخ میں داخل ہونے سے مراد وہاں سے گزرنا ہے جیسے کہ متعدد روایات سے ثابت ہے کہ ہر نیک و بد اور ہر کافر و مومن کو اسی سے گزرنا پڑے گا اور اسی کی طرف اللہ تعالی کا اشارہ ہے۔
❀ ﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا﴾
”تم میں سے ہر ایک اس سے گزرنے والا ہے۔“ (یعنی پل صراط سے)
(19-مريم:71)
◈ عن أبى هريرة قال: جاءت امرأة إلى رسول الله بابن لها يشتكي. فقالت: يا رسول الله أخاف عليه وقد قدمت ثلاثة. فقال رسول الله: قد احتطرت بحظار شديد من النار.
”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ایک لڑکا لے کر جو بیمار تھا اور بولی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کے فوت ہو جانے سے ڈرتی ہوں اور پہلے میرے تین بچے مر گئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے جہنم سے بچنے کے لیے مضبوط آڑ بنالی ہے۔“
صحیح النسائی ، کتاب الجنائز باب من قدم ثلاثۃ 1877
فائدہ: اولاد کے فوت ہو جانے پر صبر کرنے والے والدین کے لیے جو جنت کی بشارت ہے اور جہنم سے نجات ہے یہ ان والدین کے لیے ہے جو مسلمان ہیں جیسا کہ مذکورہ احادیث سے معلوم ہو چکا ہے۔