اولاد وغیرہ کے فوت ہو جانے پر نوحہ کرنا حرام ہے
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

اولاد وغیرہ کے فوت ہو جانے پر نوحہ کرنا حرام ہے

◈ عن أبى هريرة قال: قال رسول الله: اثنتان فى الناس هما بهم كفر الطعن فى النسب والنياحة على الميت.
”ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں دو کفریہ باتیں پائی جاتی ہیں نسب کا طعن اور میت پر نوحہ کرنا۔“
صحیح مسلم کتاب الایمان باب اطلاق اسم الکفر علی الطعن 227
◈ أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: أربع فى أمتي من أمر الجاهلية لا يتركونهن الفخر فى الأحساب والطعن فى الأنساب والإستسقاء بالنجوم والنياحة
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” میری امت میں چار خصلتیں دور جاہلیت سے ہوں گی وہ انہیں چھوڑیں گے نہیں۔ خاندانی فخر، خاندانوں میں طعنہ زنی کرنا، ستاروں کے ذریعہ بارش طلب کرنا اور نوحہ کرنا۔“
صحيح مسلم، کتاب الجنائز، باب التشديد في النياحة: 2160

اولاد وغیرہ پر نوحہ کرنے والوں کو قیامت کے دن سخت قسم کا عذاب ہوگا

◈ عن أبى مالك الأشعري قال: قال رسول الله: النائحة إذا لم تتب قبل موتها تقام يوم القيامة وعليها سربال من قطران ودرع من جرب.
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نوحہ کرنے والی عورت نے اگر موت سے پہلے توبہ نہ کی تو قیامت کے دن اس کو کھڑا کیا جائے گا اور اس پر گندھک کی قمیص ہوگی اور خارش والا کرتہ ہو گا۔“
صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب التشديد في النياحة: 2160
◈ عن عبد الله بن عمر قال: قال النبي: إن الله لا يعذب بدمع العين ولا بحزن القلب ولكن يعذب بهذا وأشار إلى لسانه.
”عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک آنکھوں کے اشکبار ہونے اور دل کے غم زدہ ہونے سے عذاب میں مبتلا نہیں کرتا البتہ اس کی وجہ سے زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا،عذاب میں مبتلا کرتا ہے۔“
صحیح بخاری، کتاب الجنائز، باب البكاء عند المريض: 1304؛ صحیح مسلم، كتاب الجنائز، باب البكاء على المنبهة: 2176
فائدہ: اگر آواز نکال کر چلا کر رویا جائے تو پھر عذاب ہوگا اور اگر دل پر یشان ہے آنکھوں میں آنسو آگئے ہیں تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے