اولاد وغیرہ فوت ہو جانے پر آنسو بہانا جائز ہے
◈ عن أنس بن مالك قال: دخلنا مع رسول الله على أبى سيف القين وكان ظئرا لإبراهيم فأخذ رسول الله إبراهيم فقبله وشمه ثم دخلنا عليه بعد ذلك وإبراهيم يجود بنفسه فجعلت عينا رسول الله تدرفان . فقال له عبد الرحمن بن عوف وأنت يا رسول الله فقال: يا ابن عوف إنها رحمة . ثم أتبعها بأخرى فقال: إن العين تدمع والقلب يحزن ولا نقول إلا ما يرضى ربنا وإنا بفراقك يا إبراهيم لمحزونون.
”انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابوسیف لوہار کے ہاں گئے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کو دودھ پلانے والی عورت کا خاوند تھا۔ آپ نے ابراہیم کو اٹھایا اس کا بوسہ لیا اور اس کے ساتھ پیار کیا بعد ازاں ہم وہاں گئے تو ابراہیم نزع (جان کا نکلنا) کے عالم میں تھا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آگئے چنانچہ عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آپ سے مخاطب ہوئے اور پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ (آنسو بہا رہے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن عوف! آنسو بہانا رحمت ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنسو بہانا شروع کر دیئے اور فرمایا: آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں دل غمگین ہے اور ہم وہی کلمات کہتے ہیں جس کو ہمارا رب پسند کرتا ہے اور اے ابراہیم بلاشبہ ہم تیری جدائی پر غم زدہ ہیں۔“
صحیح بخاری، کتاب الجنائز، باب قول النبي انا بك لمحزونون: 1303
◈ عن عبد الله بن عمر قال: قال النبي: إن الله لا يعذب بدمع العين ولا بحزن القلب.
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ پاک آنکھوں کے اشکبار ہونے اور دل کے غم زدہ ہونے سے عذاب میں مبتلا نہیں کرتے۔“
صحیح بخاری، کتاب الجنائز، باب البكاء عند المريض: 1304