سوال
ایک اشتہار موجود ہے جس میں کہا گیا ہے:
"بیٹی خدا کی رحمت ہے اور بیٹا انعامِ الٰہی۔ لوگ زیادہ بیٹیوں کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں اور اولادِ نرینہ چاہتے ہیں۔ وہ ہماری دوا ’اولادِ نرینہ کورس‘ استعمال کریں، ان شاء اللہ بیٹا پیدا ہو گا۔”
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی دوا شرعی اصولوں کے مطابق تیار کی گئی ہو اور اس میں کوئی حرام چیز شامل نہ ہو، تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یعنی ایسی دوا کا استعمال جائز ہے بشرطیکہ:
◈ دوا میں کوئی حرام اجزاء شامل نہ ہوں۔
◈ دوا کے اثرات کے متعلق یقینی دعوے نہ کیے جائیں بلکہ اسے محض ایک سبب کے طور پر سمجھا جائے۔
البتہ اس بات کا دھیان رکھنا ضروری ہے کہ:
◈ اولاد نرینہ کی ضمانت دینا یا یقینی وعدہ کرنا کہ اس دوا سے لازماً بیٹا پیدا ہو گا، شرعاً درست نہیں۔ کیونکہ بیٹا یا بیٹی دینا اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔
◈ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ الذُّكُورَ”
(الشوریٰ: 49)
ترجمہ: "وہ جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے۔”
لہٰذا، دوا کے استعمال میں اگر شرعی قباحت نہ ہو اور حلال اجزاء سے تیار کی گئی ہو، تو اس کے استعمال کی اجازت ہے۔ مگر اس بات کو یاد رکھنا ضروری ہے کہ:
◈ اولاد کی جنس کا تعین اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
◈ دوا کو فیصلہ کن ذریعہ سمجھنا درست نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب