مقدمہ
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال میں ذکر کردہ مسئلہ براہ راست موصول نہیں ہوا، لیکن جس قسم کا استفتاء کیا گیا ہے وہ غیرمعمولی اور حیران کن ہے۔ اگر سوال کی نقل دستیاب ہوتی تو بہتر ہوتا۔ بہرحال، اس استفتاء کا مختصر جواب تحریر کیا جا رہا ہے۔
➊ فسادات اور ان کی نوعیت
◈ فسادات کا سلسلہ انگریزوں کے دور سے چلا آ رہا ہے، اگرچہ آج ان میں شدت آ چکی ہے۔
◈ اکثر مقامات پر کچھ افراد صرف نام کے مسلمان ہوتے ہیں جو درحقیقت دین سے لاتعلق اور فتنہ انگیز ہوتے ہیں۔
◈ ان افراد کا مقصد صرف لوٹ مار، عیش پرستی اور زمین میں فساد پھیلانا ہوتا ہے۔
◈ بعض اوقات انہی کی طرف سے فساد کا آغاز ہوتا ہے، جس کے بعد ردعمل میں قتل و غارت کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
◈ ایسے افراد جو فساد کا آغاز کریں اور قتل یا جلا دیے جائیں، وہ اخروی شہید قرار نہیں دیے جا سکتے اور انہیں شہادت کا اجر نہیں ملے گا۔
➋ مظلوم مسلمان اور ان کی شہادت کا درجہ
◈ حقیقی مسلمان مرد، عورتیں اور بچے جو دشمنوں کے ہاتھوں مارے جائیں یا جلائے جائیں، وہ مظلوم اور شہید فی حکم الاخرۃ ہوں گے۔
◈ جہاں مسلمان کسی قسم کی ابتداء نہ کریں اور غیر مسلم فسادیوں کی طرف سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت فساد کیا جائے، وہاں مارے جانے والے مسلمان — خصوصاً بزرگ، بیمار، کمزور، بچے اور خواتین — سب اخروی شہید شمار ہوں گے۔
حدیث شریف:
"من قتل دون دینه فهوشهید ، ومن قتل دون ماله فهوشهيد ، ومن قتل دون دمه وعرضه ونفسه فهو شهيد،،”
(بخاری مع الفتح، کتاب المظالم، باب من قتل دون ماله، حدیث: 2480، 1؍ 108)
حدیث شریف:
"الغرق شهید والحرق شهيد،،الخ.”
(مسلم، کتاب الجنائز، باب ماجاء فی الشہدء من ھم؟، حدیث: 1063، 3؍ 377)
(ابوداؤد، کتاب الجنائز، باب فی فصل مات فی الطاعون، حدیث: 3111، 3؍ 482)
➌ مظلوموں کی امداد کا شرعی حکم
◈ مظلوم اور شہداء فی حکم الاخرة کی مالی امداد، ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت، کفالت اور بیواؤں کی مدد شرعاً باعث اجر و ثواب ہے۔
➍ متشرعین کی غلط رائے کی تردید
◈ کچھ ظاہری طور پر نیک افراد یہ کہتے ہیں کہ فسادات میں مارے جانے والے مسلمانوں پر اللہ کا عذاب آیا ہے، اس لیے ان کی مدد کرنا اللہ کے عذاب کو دعوت دینا ہے۔
◈ ایسی سوچ کو کلی طور پر درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔
◈ تاریخ اسلام میں ہمیشہ مختلف ادوار میں مسلمان مصائب میں مبتلا رہے ہیں۔ اگر سب کچھ عذاب الہی ہوتا تو پھر:
➤ قیدیوں کو کھانا دینا،
➤ بیماروں کی خدمت کرنا،
➤ طاعون، ہیضہ، یرقان، چیچک وغیرہ میں مرنے والوں کے جنازے پڑھنا،
سب ممنوع ہوتا۔
◈ اگر ان متشرعین کی سوچ صحیح مانی جائے، تو کسی بھی مظلوم یا مقتول مسلمان کی خدمت کرنا شرعاً غلط ٹھہرے گا، جو کہ خلاف شریعت ہے۔
➎ متشرعین سے ایک سوال
◈ اگر انہی متشرعین کے علاقوں میں کسی نالائق مسلمان کی طرف سے کسی غیر مسلم کے خلاف شوشہ چھوڑا جائے، اور ردعمل میں بے قصور مسلمان مارے جائیں، تو کیا یہ بھی اللہ کے عذاب کے مستحق شمار ہوں گے؟
◈ اس سوال کا جواب تفصیل طلب ہے۔
➏ اختتامیہ ہدایت
◈ میری موجودہ جسمانی حالت کے باعث میں مزید تفصیل سے لکھوانے سے قاصر ہوں۔
◈ ہدایت کی جاتی ہے کہ مستفتی کو یہ جواب میری طرف نسبت کے ساتھ یا بغیر نسبت کے ہرگز نہ بھیجا جائے۔
◈ بلکہ آپ خود تحقیق کریں، جو بات درست لگے وہی تحریر کر کے بھیجی جائے۔
املا کرانے والا:
اللہ کے در کا ایک بھکاری اور حقیر غلام
تاریخ: 24؍12؍1400ھ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب