انسان کی تخلیقی جستجو اور آخرت کا تصور
تحریر: جویریہ سعید

خلاصہ

  • انسان ہمیشہ سے ایک مثالی دنیا کی جستجو میں رہا ہے، اور یہ جستجو اس کی تخلیقی اور تخیلاتی صلاحیتوں میں نمایاں ہے۔
  • کہانیاں، دیومالائیں، اور فنتاسی دنیا کے خواب انسان کی اسی جستجو کا عکس ہیں۔
  • آخرت اور جنت کی حقیقتیں عقل انسانی سے ماورا ہو سکتی ہیں، مگر یہ انسانی فطرت کے اندر موجود اس کامل دنیا کی طلب کا جواب ہیں۔
  • اس فطری خواہش کے باوجود اگر انسان کو بتایا جائے کہ یہی دنیا اول و آخر ہے، تو یہ اس کے لیے ایک بڑی محرومی ہوگی۔

آخرت اور جنت کی حقیقت

آخرت اور جنت کے تذکرے انسانی عقل کے دائرے میں مکمل طور پر نہ سہی، لیکن انسان کی فطری جستجو اور لاشعوری خواہشات کو ضرور اپیل کرتے ہیں۔ قرآن کریم میں آفاق و انفس کی نشانیاں اور براہین، جو خالق کی قدرت کی طرف اشارہ کرتی ہیں، دل کو اطمینان بخشتی ہیں۔ لیکن جب آخرت کی ابدی زندگی اور کبھی نہ ختم ہونے والی نعمتوں کی بات ہوتی ہے تو انسانی عقل اسے فوری طور پر سمجھنے میں دشواری محسوس کرتی ہے۔ مگر کیا یہ حیرت اور تجسس، جو ہمارے دل و دماغ میں بسا ہے، دراصل ایک بڑی حقیقت کی جھلک نہیں؟

انسانی فطرت اور مثالی دنیا کی جستجو

انسانی ذہن ہمیشہ سے کمال، پرفیکشن، اور ایک مثالی دنیا کی جستجو میں رہا ہے۔ یہ تلاش زندگی کی موجودہ حقیقتوں اور مجبوریوں سے آگے بڑھنے کی خواہش کا اظہار ہے۔ انسان کی تخلیقی صلاحیتیں، کہانیاں، دیومالائیں اور فنتاسی، ان تمام خیالات کا عکس ہیں جن میں وہ ایک مکمل اور مثالی دنیا کی خواہش رکھتا ہے۔ کہانیوں میں جادوئی دنیا، حسین و جمیل کردار، لازوال خوشیوں کا ذکر اور کبھی نہ ختم ہونے والی محبت کی کہانی دراصل اسی مثالی دنیا کی جستجو کا نتیجہ ہیں، جو آخرت کی حقیقت کا ایک عکس محسوس ہوتی ہیں۔

انسانی لاشعور میں کمال کی طلب

انسان کی تخلیقی اور تخیلاتی دنیا، جہاں کبھی بھوک نہ لگنے والے پھل، پلک جھپکتے سجے ہوئے دسترخوان، اور محبت کا لازوال جادو ہوتا ہے، دراصل اس کمال کی جستجو کا اظہار ہے جو انسان اپنے شعور اور لاشعور میں ہمیشہ سے رکھتا آیا ہے۔ اس کے اندر یہ طلب اس لیے موجود ہے کیونکہ اسے اصل میں ایک ایسی ہی کامل دنیا میں رہنے کا تجربہ پہلے بھی حاصل ہوا تھا، جہاں سے اسے سفر کی اجازت ملی۔

فنتاسی اور حقیقت کی کشمکش

یہ خواہش ہی تو تھی جس نے انسانوں کو دیومالائیں تخلیق کرنے، لاشعوری دنیا میں جستجو کرنے اور ایسی کہانیاں لکھنے پر اکسایا جن میں ابدی خوشیوں اور خوشحال زندگی کا تذکرہ ہوتا ہے۔ آج بھی، جب حقیقت پسندی اور عقل پرستی کا دور ہے، ہیری پوٹر، لارڈ آف دی رِنگز، اور دیگر فنتاسی کہانیاں دنیا بھر میں مقبول ہیں۔ یہ کہانیاں محض حقیقت سے فرار نہیں بلکہ انسان کی اس لاشعوری جستجو کا حصہ ہیں جو کسی اور دنیا کی تلاش میں ہے۔

کمال کی جستجو اور آخرت کی ابدی زندگی

جب ایک انسان کو یہ معلوم ہو کہ یہی دنیا اس کی آخری منزل ہے اور وہ اپنی ساری حسرتوں کو لے کر مر جائے گا، تو یہ ایک بڑی زیادتی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، اگر اسے یہ جاننے کو ملے کہ ایک جھلملاتی، حسین اور ابدی دنیا اس کی منتظر ہے، جہاں کمال اور پرفیکشن موجود ہیں، تو یہ بات نہ صرف اس کے دل کو سکون دیتی ہے بلکہ اس کی روح کو بھی اطمینان بخشتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے