انبیائے کرام علیہم السلام کے متعلق بدگمانی رکھنا کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

انبیائے کرام علیہم السلام کے متعلق بدگمانی رکھنا کیسا ہے؟

جواب:

کسی نبی علیہ السلام کے متعلق برا گمان کرنا کفر ہے، نبی معصوم ہوتا ہے، اسے اللہ کی حفاظت کے ساتھ عصمت حاصل ہوتی ہے۔
❀ سیدہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
إنها جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوره فى اعتكافه فى المسجد فى العشر الأواخر من رمضان، فتحدثت عنده ساعة، ثم قامت تنقلب، فقام النبى صلى الله عليه وسلم معها يقلبها، حتى إذا بلغت باب المسجد عند باب أم سلمة رضي الله عنها، مر رجلان من الأنصار رضي الله عنهما، فسلما على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لهما النبى صلى الله عليه وسلم: على رسلكما، إنما هي صفية بنت حيي رضي الله عنها، فقالا: سبحان الله يا رسول الله، وكبر عليهما، فقال النبى صلى الله عليه وسلم: إن الشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم، وإني خشيت أن يقذف فى قلوبكما شيئا
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں مسجد میں اعتکاف فرما رہے تھے، میں نے کچھ وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کیں، پھر اٹھ کر واپس ہوئی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ کھڑے ہوئے اور واپس چھوڑنے آئے، جب میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے پاس والے مسجد کے دروازے پر پہنچی، تو وہاں سے دو انصاری رضی اللہ عنہما گزر رہے تھے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: رکیے، یہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا ہیں، وہ دونوں کہنے لگے: سبحان اللہ! یا رسول اللہ! انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات بہت گراں گزری تھی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان انسان میں ایسے چلتا ہے، جیسے خون چلتا ہے، مجھے خدشہ ہے کہ وہ آپ کے دل میں کوئی بات نہ ڈال دے۔
(صحيح البخاري: 2035، صحیح مسلم: 2175)
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) فرماتے ہیں:
إن ظن السوء بالأنبياء كفر بالإجماع والكبائر غير جائزة عليهم وفيه أن من ظن شيئا من نحو هذا بالنبي صلى الله عليه وسلم كفر
انبیائے کرام علیہم السلام کے بارے میں برا گمان کرنا بالا اجماع کفر ہے، انبیاء سے کبائر کا ارتکاب نہیں ہو سکتا، نیز اس حدیث میں دلیل ہے کہ جس نے ایسا کوئی گمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں رکھا، تو اس نے کفر کیا۔
(شرح النووي: 156/14)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے