امہات الاولاد کی بیع کا راجح قول: شرعی دلائل کے ساتھ
ماخوذ: احکام و مسائل – خرید و فروخت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 387

سوال

بیعِ امہات الاولاد میں راجح قول کون سا ہے؟ علی، جابر اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا یا عمر رضی اللہ عنہ اور جمہور کا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیعِ امہات الاولاد (وہ باندیاں جن سے ان کے مالک کی اولاد پیدا ہو چکی ہو) کے متعلق راجح اور قوی قول وہ ہے جو علی بن ابی طالب، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالیٰ کا ہے۔ ان حضرات کے نزدیک امہات الاولاد کی بیع جائز ہے، بشرطیکہ یہ بیع کتاب و سنت میں وارد اصول و شرائط کے مطابق ہو۔

  • یعنی اگر بیع کتاب اللہ اور سنتِ رسول ﷺ کے ضابطوں اور اصولوں کے مطابق کی جائے تو ایسی بیع درست سمجھی جائے گی۔
  • اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جمہور علماء اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول، جو امہات الاولاد کی بیع کو ناجائز قرار دیتا ہے، اس مسئلہ میں راجح نہیں بلکہ قولِ علی، جابر اور عمر بن عبدالعزیز رحمہم اللہ ہی کو ترجیح دی جائے گی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے