ایک فرقہ جنت میں جائے گا اور وہ ’الجماعۃ‘ ہے
نبی اکرم ﷺ کے ارشاد کے مطابق امت کے اختلاف پر تفصیلی وضاحت
نبی اکرم ﷺ کی پیشگوئی: امت کا اختلاف اور فرقوں کی تقسیم
حدیث نبوی ﷺ:
نبی کریم ﷺ نے اپنی امت کے اختلاف کے بارے میں یہ پیشگوئی فرمائی:
"افْتَرَقَتِ الْیَهُودُ عَلَی إِحْدَی وَسَبْعِینَ فِرْقَةً، وَالنَّصَارَی عَلَی اثْنَتَیْنِ وَسَبْعِینَ فِرْقَةً، وَسَتَفْتَرِقُ أُمَّتِی عَلَی ثَلَاثٍ وَسَبْعِینَ فِرْقَةً”
(سنن ابی داود، السنۃ، باب شرح السنۃ، حدیث: 4596
جامع الترمذی، الایمان، باب افتراق ہذہ الامۃ، حدیث: 2640
سنن ابن ماجہ، الفتن، باب افتراق الامم، حدیث: 3991)
یعنی:
◈ یہودی اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ چکے ہیں
◈ عیسائی بھی اسی طرح اکہتر یا بہتر فرقوں میں تقسیم ہوچکے ہیں
◈ اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ "میری امت تہتر (73) فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی”
نجات یافتہ فرقہ کون ہوگا؟
نبی کریم ﷺ نے اس حدیث میں واضح فرمایا کہ:
◈ ان تہتر فرقوں میں صرف ایک فرقہ نجات یافتہ ہوگا
◈ باقی تمام فرقے گمراہ ہوں گے اور جہنم میں جائیں گے
نجات یافتہ فرقے کی نشانی:
◈ وہ فرقہ جو اسی دین پر عمل پیرا ہو جس پر نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے
◈ یہی فرقہ:
❀ دنیا میں بدعات سے محفوظ ہے
❀ آخرت میں دوزخ سے نجات پائے گا
طائفہ منصورہ: قیامت تک غالب رہنے والا گروہ
یہی نجات یافتہ فرقہ:
◈ طائفہ منصورہ ہے
◈ اللہ تعالیٰ کے حکم سے قیامت تک غالب اور قائم رہے گا
فرقوں کی تفصیل اور عدد پر گفتگو
بعض اہل علم نے:
◈ ان تہتر فرقوں کی گنتی کرنے کی کوشش کی
◈ اور اہل بدعت کو پانچ بڑی شاخوں میں تقسیم کیا
◈ ان شاخوں کے تحت مزید ذیلی فرقے بیان کیے تاکہ حدیث میں مذکور عدد مکمل ہو جائے
عدد کے تعین پر احتیاط کی رائے
کچھ علماء کی رائے ہے کہ:
◈ بہتر یہ ہے کہ ہم اس عدد کے تعین میں توقف کریں
◈ کیونکہ:
❀ صرف یہی تہتر فرقے گمراہ نہیں ہوئے
❀ بلکہ اس کے بعد اور بھی زیادہ گمراہی پھیل چکی ہے
❀ اور نئے فرقے ان کے بعد وجود میں آئے ہیں
ان علماء کے مطابق:
◈ یہ عدد آخری اور حتمی نہیں
◈ اور نہ ہی قیامت سے قبل مکمل طور پر معلوم ہو سکتا ہے
◈ اس لیے مناسب یہی ہے کہ:
❀ جیسے نبی کریم ﷺ نے اس بات کو مجمل بیان فرمایا، ہم بھی اسے ویسا ہی رکھیں
❀ اور کہیں کہ:
➤ "امت 73 فرقوں میں بٹے گی”
➤ "ان میں سے ایک فرقہ نجات یافتہ ہوگا”
➤ "ہر وہ شخص جو نبی ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دین کی مخالفت کرے، انہی گمراہ فرقوں میں شمار ہوگا”
فرقوں کے اصول و فروع پر ممکنہ اشارہ
ممکن ہے کہ:
◈ نبی اکرم ﷺ کا اشارہ ان فرقوں کے اصول کی طرف ہو
◈ یا یہ بھی ممکن ہے کہ اشارہ اصول و فروع دونوں کی طرف ہو
◈ کیونکہ بعض اہل علم نے یہی موقف اختیار کیا ہے
◈ اور کہا کہ ہمیں تاحال ان میں سے صرف دس فرقوں کا ہی علم ہو سکا ہے
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب