جسے کوئی مسلمان امان دے تو وہ (قانونی طور پر ) امن والا ہو گا
➊ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وذمة المسلمين واحدة يسعـى بـهـا أدناهم
”مسلمان پناہ دینے میں سب برابر ہیں ، معمولی سے معمولی مسلمان (عورت یا غلام ) کسی کافر کو پناہ دے سکتے ہیں“ اور جو کوئی کسی مسلمان کا کیا ہوا عہد توڑے گا اس پر اللہ ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی ۔ نہ تو اس کی کوئی فرض عبادت قبول ہو گی اور نہ ہی نفل ۔“
[بخاري: 3179 ، كتاب الحزية والموادعة: باب إثم من عاهد ثم عذر وقوله الذين عاهدت …… ، مسلم: 1370 ، احمد: 122/1 ، ابو داود: 4530 ، نسائي: 24/8 ، حاكم: 141/2 ، دار قطني: 98/3]
➋ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
المسلمون تتكافأ دمائهم يسعى بذمتهم أدناهم
”مسلمانوں کے خون ایک دوسرے کے برابر ہیں ان کا معمولی انسان بھی کسی کافرکو پناہ دے سکتا ہے ۔“
[حسن صحيح: صحيح ابو داود: 2390 ، كتاب الجهاد: باب فى السرية ترد على أهل العسكر ، ابو داود: 2751 ، احمد: 191/2 ، ابن ماجة: 2685]