امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا سنت ہے یا واجب ہے ؟
مرتب کردہ : محمد ندیم ظہیر بلوچ

امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنا واجب ہے

1= قال ابو درداء رضي الله عنه أنَّ رَجُلًا قال:

يا رسولَ اللهِ، أفي كلِّ صَلاةٍ قِراءةٌ؟ قال: نَعَمْ، فقال رَجُلٌ مِن الأنصارِ: وَجَبَتْ هذه.

ترجمہ
ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک ادمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ا کر کے سوال کیا اے اللہ کے رسول ہر نماز میں قرات ہے؟نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جی ہاں وہ انصاری صحابی کہتے ہیں قرات کرنا واجب ہے

حوالہ
شعيب الأرنؤوط، تخريج المسند لشعيب (٢١٧٢٠) • إسناده صحيح • أخرجه النسائي (٩٢٣)، وأحمد (٢١٧٢٠)

2= قال ابن عثيمين رحمه الله
قراءه الفاتحه واجبة في كل صلاه، وواجبه في كل ركعه على الامام، والمنفرد، والمأموم ، الدليل على ذلك عن عباده بن الصامت رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم لا تقراوا خلف الامام الا بام القران فانه لا صلاه لمن لم يقرا بها

ترجمہ
ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب ہے ہر نماز میں، اور واجب ہے ہر رکعت میں ،امام پر اور اکیلے نماز پڑھنے والے پر اور مبتدی پر
اس کی دلیل یہ ہے
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کے پیچھے قرات نہ کرو صرف سورۃ الفاتحہ کی جس نے سورۃ الفاتحہ کی تلاوت نہیں کی اس کی نماز نہیں ہے

حوالہ
1. ابن عثیمینؒ:
کتاب: الشرح الممتع، جلد 3، صفحہ 75
کتاب: صفة الصلاة، باب "وجوب القراءة خلف الإمام”

3= عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ:

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:152] قَالَ: «لاَ صَلاَةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ»
ترجمہ
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس شخص نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔

صحيح البخاري رقم الحديث756

4= علامہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

وفی الحدیث ( ای حدیث عبادۃ ) دلیل علی ان قراۃ الفاتحۃ واجبۃ علی الامام والمنفرد والماموم فی الصلوٰت کلہا۔
ترجمہ
علامہ کرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اس امر پر صاف دلیل ہے کہ سورۃ فاتحہ کا پڑھنا امام اور اکیلے اورمقتدی سب کے لیے تمام نمازوں میں واجب ہے
(عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، جلد3، ص: 63)

5= قال ابن باز رحمہ اللہ قراءة الفاتحة ركن في كل ركعة للإمام والمنفرد، واجبة في حق المأموم في كل ركعة؛ لقوله ﷺ:

لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب فعلى الإمام أن يقرأها في كل ركعة، وعلى المنفرد أن يقرأها في كل ركعة، وعلى المأموم أن يقرأها في كل ركعة

ترجمہ
ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں سورۃ الفاتحہ پڑھنا ہر رکعت کا رکن ہے امام کے لیے اور اکیلے نماز پڑھنے والے کے لیے اور مبتدی کے حق میں ہر رکعت میں واجب ہے ((سورۃ الفاتحہ پڑھنا)) اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے اس شخص کا نماز نہیں جس نے سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں امام کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ ہر رکعت میں قرات کرے اور اکیلے نماز پڑھنے والے کے لیے بھی یہی حکم ہے اور مبتدی کے لیے بھی یہی حکم ہے ((یعنی ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا))

حوالہ
ابن بازؒ:
کتاب: مجموع فتاوى ابن باز، جلد 11، صفحہ 109
کتاب: صفة الصلاة ابن باز، باب "حكم القراءة في الفاتحة في كل ركعة”

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے