سوال
مَا حُکْمُ قِرَاءَ ةِ الْمَامُوْمِ لِلْفَاتِحَةِ خَلْفَ الْاِمَامِ؟ هَلْ هِیَ وَاجِبَةٌ عَلَيْهِ اَمْ اَنَّهَا سُنَّةٌ؟
"امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ مقتدی پر واجب ہے یا سنت؟”
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ کی قراءت واجب ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا واضح فرمان موجود ہے:
«لاَ صَلٰوة لِمَنْ لَّمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ»
(صحیح بخاری، جلد 1، صفحہ 104)
"جس نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں۔”
اسی طرح صحیح ابن خزیمہ میں رسول اللہ ﷺ کا واضح ارشاد خاص طور پر مقتدی کے لیے ذکر ہوا ہے:
«عن ابی هريره قال قال رسول اﷲ ﷺ لاَ تُجْزِئُ صَلٰوةٌ لاَ يُقْرَا فِيْهَا بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ قُلْتُ فَاِنْ کُنْتُ خَلْفَ الْاِمَامِ فَأَخَذَ بِيَدِیْ وَقَالَ إِقْرَأْ بِهَا فِیْ نَفْسِکَ يَا فَارِسِیْ»
(صحیح ابن خزیمہ، جلد 1، صفحہ 248)
"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نماز میں سورۃ الفاتحہ نہیں پڑھی گئی وہ کفایت نہیں کرے گی۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کیا اگر میں امام کے پیچھے ہوں؟
تو آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: اے فارسی! تم اپنے نفس میں سورۃ الفاتحہ پڑھا کرو۔”
نتیجہ
ان دونوں احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
❀ امام ہو
❀ مقتدی ہو
❀ یا اکیلا نماز پڑھنے والا (منفرد) ہو
سب کے لیے سورۃ الفاتحہ پڑھنا لازم ہے۔
هٰذَا مَا عِندِي، وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ