سوال:
اگر کوئی نمازی مسجد میں اس وقت پہنچے جب امام آخری تشہد میں ہو، تو کیا وہ فوراً جماعت میں شامل ہو جائے یا دوسری جماعت کا انتظار کرے؟ براہ کرم شرعی فتویٰ عطا فرمائیں۔
الجواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے نمازی کے لیے درج ذیل تفصیل کے ساتھ حکم بیان کیا جاتا ہے:
1. اگر دوسری جماعت کی امید ہو:
اگر مسجد میں یا قریبی علاقے میں دوسری جماعت کے قائم ہونے کی امید ہو:
◈ تو پہلی جماعت کے ساتھ شامل نہ ہو۔
◈ بلکہ دوسری جماعت کا انتظار کرے تاکہ کم از کم ایک رکعت مکمل جماعت کے ساتھ ادا کر سکے۔
2. اگر دوسری جماعت کی امید نہ ہو:
اگر دوسری جماعت کے قائم ہونے کا کوئی امکان نہ ہو:
◈ تو امام کے ساتھ اسی وقت جماعت میں شامل ہو جائے، خواہ آخری تشہد ہی کیوں نہ ہو۔
◈ کیونکہ امام کے ساتھ نماز کی کچھ مقدار (تشہد ہی سہی) حاصل کرنا تنہائی میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔
فقہی اصول اور حدیث کی روشنی میں وضاحت:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
«مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلَاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ»
(صحیح بخاری: حدیث 580، صحیح مسلم: حدیث 607)
"جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی، اس نے نماز پا لی۔”
اس حدیث کے مطابق:
◈ کم از کم ایک رکعت پانے والا شخص جماعت میں شامل شمار ہوتا ہے۔
◈ اگر صرف تشہد ملا ہو، تو وہ شخص جماعت کا حصہ شرعی طور پر نہیں بنتا۔
جمعہ کی نماز پر قیاس:
جس طرح جمعہ کی نماز کے لیے کم از کم ایک رکعت پانا ضروری ہے،
اسی طرح نمازِ جماعت کے لیے بھی ایک رکعت پانا ضروری ہے تاکہ جماعت شمار ہو۔
عملی خلاصہ:
صورتحال | حکم |
---|---|
امام آخری تشہد میں ہو اور دوسری جماعت کی امید ہو | انتظار کرے |
امام آخری تشہد میں ہو اور دوسری جماعت کی امید نہ ہو | اسی جماعت میں شامل ہو جائے |
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب