مقتدی کا امام کو حالت رکوع میں پانے کی صورت میں کیا عمل ہونا چاہیے؟
سوال:
جب کوئی مقتدی امام کو رکوع کی حالت میں پائے تو وہ کیا کرے؟ کیا اسے دو تکبیریں کہنا ہوں گی؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی شخص مسجد میں اس وقت داخل ہو جب امام رکوع کی حالت میں ہو تو درج ذیل طریقہ اپنایا جائے:
1. تکبیر تحریمہ اور رکوع میں شمولیت
◈ مقتدی کو تکبیر تحریمہ کہہ کر فوراً رکوع میں چلے جانا چاہیے۔
◈ رکوع کے لیے تکبیر کہنا سنت ہے، واجب نہیں۔
◈ اگر کہہ دے تو افضل ہے۔
◈ اگر نہ کہے تو کوئی حرج نہیں۔
2. رکعت کے شمار ہونے کی مختلف حالتیں
▪️ پہلی حالت:
◈ اگر مقتدی کو یقین ہو کہ وہ رکوع میں امام کے سر اٹھانے سے پہلے شامل ہو گیا تھا:
◈ ایسی صورت میں وہ رکعت شمار ہوگی۔
◈ اس سے سورۃ الفاتحہ ساقط ہو جائے گی۔
(1)
▪️ دوسری حالت:
◈ اگر مقتدی کو یقین ہو کہ اس کے رکوع میں جانے سے پہلے امام نے سر اٹھا لیا تھا:
◈ تو یہ رکعت شمار نہیں ہوگی۔
◈ مقتدی کو یہ رکعت دوبارہ ادا کرنی پڑے گی۔
▪️ تیسری حالت (شک کی صورت):
◈ اگر مقتدی کو شک ہو کہ آیا وہ امام کو رکوع میں پایا یا نہیں:
◈ تو وہ ظن غالب (غالب گمان) پر عمل کرے گا۔
◈ اگر گمان ہو کہ امام کو رکوع میں پا لیا تھا تو رکعت شمار ہو جائے گی۔
◈ اگر گمان ہو کہ رکوع میں نہیں پایا تھا تو رکعت شمار نہ ہوگی۔
◈ اس حالت میں اگر نماز کا کچھ حصہ رہ جائے تو:
◈ نماز مکمل کرنے کے بعد سجدہ سہو کیا جائے گا۔
◈ اگر پہلی رکعت مشکوک ہو اور ظن غالب ہو کہ پا لی تھی:
◈ تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا کیونکہ نماز امام کے ساتھ مربوط ہے۔
◈ اگر نماز کا کوئی حصہ فوت نہ ہوا ہو تو سجدہ سہو امام کے ذمے ہوگا۔
▪️ چوتھی حالت (غلبہ شک نہ ہو):
◈ اگر مقتدی کسی پہلو کو ترجیح نہ دے سکے:
◈ تو وہ یقین پر عمل کرے گا، اور یقینی بات یہی ہے کہ:
◈ امام کو رکوع میں نہیں پایا۔
◈ ایسی صورت میں:
◈ یہ رکعت فوت شدہ شمار ہوگی۔
◈ مقتدی کو یہ رکعت دوبارہ ادا کرنی چاہیے۔
◈ اور سلام سے پہلے سجدہ سہو کرنا چاہیے۔
3. رکوع کے وقت غیر شرعی افعال سے گریز
◈ بعض لوگ امام کو رکوع میں دیکھ کر:
◈ زور زور سے کھانستے ہیں۔
◈ زبان سے کہتے ہیں:
﴿اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصَّابِرِيْنَ﴾
*’’بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘*
◈ زمین پر پاؤں مارنے لگتے ہیں۔
◈ یہ سب افعال خلاف سنت ہیں۔
◈ اس سے امام اور دیگر مقتدیوں کو تشویش ہو سکتی ہے۔
4. جلدی اور بھاگنے سے گریز
◈ بعض لوگ مسجد میں داخل ہوتے وقت جب امام رکوع میں ہو تو بھاگتے ہیں۔
◈ نبی ﷺ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے:
«إِذَا سَمِعْتُمُ الْإِقَامَةَ فَامْشُوا إِلَی الصَّلَاةِ وَعَلَيْکُمْ بِالسَّکِينَةِ وَالْوَقَارِ وَلَا تُسْرِعُوا فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا»
(صحيح البخاري، الاذان، باب لا يسعی الی الصلاة، ح: ۶۳۶ وصحيح مسلم، المساجد، باب استحباب اتيان الصلاة بوقار، ح: ۶۰۲، (۱۵۱))
ترجمہ:
"جب تم اقامت سنو تو نماز کی طرف چل کر آؤ اور سکون اور وقار سے آؤ، جلدی مت کرو۔ نماز کا جتنا حصہ پا لو، پڑھ لو، اور جو حصہ چھوٹ جائے اسے مکمل کر لو۔”
5. رکوع میں ملنے پر رکعت کے شمار ہونے کے بارے میں اختلاف
(1)
مدرک رکوع (یعنی جو شخص رکوع میں امام سے ملا) کی رکعت شمار ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں سلف سے اختلاف چلا آ رہا ہے،
لیکن دلائل کی روشنی میں راجح بات یہی ہے کہ ایسے شخص کی رکعت شمار نہیں ہوگی۔
ہر شخص کو کسی نہ کسی دلیل کا سہارا مل جاتا ہے، لیکن شرعی مسائل میں واضح نصوص کی ضرورت ہوتی ہے،
جو اس مسئلے میں موجود نہیں ہے۔
اس لیے نمازی کے لیے حکم یہی ہے کہ:
◈ جس حالت میں بھی امام کو پائے، امام کے ساتھ شامل ہو جائے۔
◈ لیکن رکعت صرف اس وقت شمار ہوگی:
◈ جب آنے والا امام کو حالت قیام میں پائے۔
◈ اور اسے سورۃ الفاتحہ پڑھنے کا موقع ملے۔
کیونکہ:
"سورۃ الفاتحہ کے بغیر نماز نہیں”
یہ مسئلہ واضح اور قوی دلائل سے ثابت ہے۔ (ص، ی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب