سوال
کیا امام مہدی کے آنے کے بارے میں احادیث صحیح ہیں یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احادیثِ مہدی کو اگر ہم تحقیق کی نظر سے دیکھیں تو ان کو چار بنیادی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
1. جھوٹی (موضوع) احادیث
◈ یہ وہ احادیث ہیں جو سرے سے من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
◈ ان کا کوئی حقیقی یا شرعی اعتبار نہیں۔
2. ضعیف احادیث
◈ یہ وہ روایات ہیں جن کی سند میں کمزور راوی پائے جاتے ہیں۔
◈ ان کو عقیدہ کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا، اگرچہ بعض حالات میں ان سے فضائل میں استدلال کیا جا سکتا ہے۔
3. حسن احادیث
◈ یہ وہ احادیث ہیں جو بذاتِ خود مکمل طور پر صحیح تو نہیں، لیکن ان کے متعدد طرق کی بنا پر یہ صحیح لغیرہ کے درجے تک پہنچ جاتی ہیں۔
◈ ان کا مجموعی مفہوم قابلِ قبول اور معتبر ہوتا ہے۔
4. صحیح لذاتہ احادیث
◈ یہ وہ احادیث ہیں جن کی سند مکمل طور پر درست، راوی ثقہ اور متصل ہیں۔
◈ یہ اعلیٰ درجے کی معتبر روایات ہوتی ہیں۔
مہدی کی حقیقت: احادیث میں مذکور اور افواہوں میں فرق
احادیث میں جس مہدی کا ذکر آیا ہے، اس سے مراد وہ فرضی یا خیالی مہدی نہیں ہے جس کے متعلق بعض لوگوں کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ عراق کے کسی غار میں چھپے ہوئے ہیں۔
◈ یہ بات نہ صرف بے بنیاد اور خرافات پر مبنی ہے، بلکہ حقیقت سے بھی اس کا کوئی تعلق نہیں۔
◈ اس قسم کا تصور نہ عقل سے میل کھاتا ہے، نہ شریعت سے۔
◈ یہ مہدی درحقیقت شرعی لحاظ سے گمراہی (ضلالت) اور باطل عقیدے کی نمائندگی کرتا ہے۔
احادیث میں مذکور "حقیقی مہدی”
◈ وہ مہدی، جن کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت دی ہے، وہ احادیث میں بکثرت وارد ہوئی ہیں۔
◈ یہ مہدی عام انسانوں کی طرح ایک بشر ہوں گے،
- جو اپنے مقررہ وقت پر پیدا ہوں گے،
- اور اپنے وقت پر ہی ظہور کریں گے۔
◈ ان کا وجود ایک شرعی حقیقت ہے اور ان کی آمد پر ایمان رکھنا درست اور برحق عقیدہ ہے۔
توازن کے ساتھ عقیدہ
◈ نہ تو امام مہدی کے وجود کا مطلق انکار درست ہے،
◈ اور نہ ہی اس قسم کا اثبات صحیح ہے کہ وہ پہلے سے کسی غار میں چھپے ہوئے ہیں۔
◈ حقیقت یہ ہے کہ صحیح احادیث کی روشنی میں امام مہدی کا ظہور ایک حقیقت ہے، لیکن ان کا غائب ہونا اور موجودہ وقت میں زندہ ہونا ایک باطل تصور ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب