امام خطبہ دے رہا ہے، بعد میں آنے والا کیا کرے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

امام خطبہ دے رہا ہے، بعد میں آنے والا کیا کرے؟

جواب:

خطبہ کے دوران آنے والا دو رکعت پڑھ کر ہی بیٹھے۔ دلائل درج ذیل ہیں :
❀ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
”رسول اللہ صلى الله عليه وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ آکر بیٹھ گئے ۔ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : سلیک ! کھڑے ہو کر دو مختصر رکعت ادا کیجیے۔ پھر فرمایا: جمعہ کے دن خطبہ کے دوران آنے والا دو مختصر رکعت پڑھ کر بیٹھے۔“
(صحيح البخاري : 1166 ؛ صحيح مسلم : 875، واللفظ له)
❀ عیاض بن عبد اللہ بن ابی سرح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
سید نا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ کو مسجد میں داخل ہوئے ، مروان بن حکم رحمہ اللہ خطبہ دے رہے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے لگے۔ سپاہی آپ کو بٹھانے کے لئے آئے لیکن آپ نے انکار کر دیا اور نماز پڑھتے رہے۔ فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا: اللہ آپ پر رحم فرمائے ! سپاہی آپ کو نقصان بھی پہنچا سکتے تھے۔ فرمایا : میں ان دو رکعتوں کو نہیں چھوڑ سکتا۔ پھر ایک واقعہ ذکر کیا کہ خطبہ کے دوران ایک آدمی پراگندہ حالت میں داخل ہوا، تو نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے اسے دو رکعت پڑھنے کا حکم دیا تھا۔ جو اس نے دوران خطبہ ہی ادا کیں۔“
(سنن الترمذي : 511؛ مسند الحميدي : 326/2 327 ، السنن الكبرى للبيهقي :194/3؛ الأوسط لابن المنذر : 1843 ، سنن الدارمي : 1593 ، وسنده صحيح)
اس روایت کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”حسن صحیح“ ، جب کہ امام ابن خزیمہ (1830) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (2505) نے ”صحیح “کہا ہے ۔
❀ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (311ھ) فرماتے ہیں:
”سید نا سلیک رضی اللہ عنہ دو رکعتوں سے فارغ ہوئے ، تو نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے قیامت تک آنے والے ہر شخص کو حکم دیا کہ دوران خطبہ اگر مسجد میں آئیں تو دورکعت نماز ادا کریں۔ کسی عالم کے لئے یہ تاویل کرنا جائز نہیں کہ یہ حکم سید نا سلیک رضی اللہ عنہ کے لئے خاص تھا، کیونکہ وہ خطبہ کے دوران پراگندہ حالت میں داخل ہوئے تھے، نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے حکم میں عموم ہے کہ جو بھی دوران خطبہ مسجد میں داخل ہو، دو رکعت پڑھے۔ آپ نے یہ حکم اس وقت دیا جب سلیک رضی اللہ عنہ دو رکعت پڑھ چکے تھے۔ نیز اس فرمان کو نبی کریم صلى الله عليه وسلم سے بیان کرنے والے صحابی سید نا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ قسم اٹھا کر کہہ رہے ہیں کہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کے حکم کے بعد میں یہ دو رکعت نہیں چھوڑ سکتا۔ لہذا انہیں سلیک رضی اللہ عنہ پراگندہ حال شخص کے ساتھ خاص کرنے والا احادیث نبویہ صلى الله عليه وسلم کا صریح مخالف ہے، کیونکہ فرمان نبوی : دوران خطبہ آنے والا دو رکعت ادا کرے“ سے صرف ایک شخص مراد لینا اور دوسرے کو خارج کرنا محال ہے، اہل عرب کے ہاں ایک آدمی کے لیے ان الفاظ کا استعمال ممکن نہیں۔ میں نے ان احادیث کی مختلف سندیں کتاب الجمعہ میں جمع کر دی ہیں۔“
(صحیح ابن خزيمة : 167/3 ، 168، تحت الحديث : 1835)
❀ حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) لکھتے ہیں :
”یہ ایسی نص ہے، جس میں تاویل ممکن نہیں ۔ میں نہیں سمجھتا کہ کسی عالم کو یہ روایت پہنچ جائے اور وہ اسے صحیح سمجھتا ہو، پھر بھی اس کی مخالفت کرے۔“
(شرح مسلم : 287/1)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے